مجھے کیسے نکالا……
عمران خان نے آج پرائم منسٹر ہاؤس سے روانگی کے وقت مسکراتے ہوئے وکٹری کا نشان بنایا جو بہت سے سوالات کو جنم دے گیا.
جاتے وقت انہوں نے ” مجھے کیوں نکالا ” کی بجائے مسکراتے ہوئے قوم کو صرف یہ بتایا کہ مجھے کیسے نکالا اور یہی وہ چاھتے تھے.
ایک ماہ کی اعصاب شکن جنگ کے بعد عمران خان ہارتے ہوئے بھی جیت گئے اور اپوزیشن جیت کر بھی ہار گئی
آج کی اعصابی جنگ بہت سے سوالات کو جنم دے گئی.
رات 11 بجے اچانک ریاستی مشینری حرکت میں آجاتی ھے. پارلیمنٹ کو گھیر لیا جاتا ھے. رینجرز کے دستے حرکت میں آ جاتے ہیں.
ملک کے تمام ایئرپورٹس پہ ہائی الرٹ کر دیا جاتا ھے کہ کوئی شخص ملک سے باہر نہ جانے پائے.
سپریم کورٹ, اسلام آباد ہائیکورٹ کھل جاتے ہیں.
رٹ پٹیشن دائر کر دی جاتی ھے کہ آرمی چیف کو نہ ہٹایا جائے.
عمران خان کے پرائم منسٹر ہونے کے باوجود تمام ریاستی مشینری عمران خان کے ساتھ تعاون نہیں کر رھی تھی.
عمران خان کے پرائم منسٹر ہوتے ہوئے کس طاقت نے ریاستی مشینری کو احکامات دینا شروع کر دیئے
جب یہ سب کچھ ہو رھا تھا تو عمران خان صحافیوں کے ساتھ بیٹھے گپ شپ کرتے ہوئے بتا رھے تھے کہ آج ہی ووٹنگ ہو جائے گی. جب آرمی چیف کی رٹ پٹیشن دائر ہونے کی خبر آتی ھے تو عمران خان معنی خیز مسکراہٹ کے ساتھ صحافیوں سے پوچھتے ہیں کہ ” کوئی رہ تو نہیں گیا ” جو ابھی سامنے نہ آیا ہو.
جیسے ہی سپیکر نے استعفیٰ دیا تو پرائم منسٹر نے ڈائری اٹھائی اور بنی گالہ روانہ ہو گئے
سوچنے کی ضرورت ھے کہ کونسی طاقت ور شخصیت تھی کہ جس کے احکامات پہ اچانک ملک میں بھونچال آ گیا
عمران خان نے ایک ہی دن میں ان تمام قوتوں کو ایکسپوز کر دیا جو اس سازش کا حصہ تھیں اور شروع دن سے درپردہ کام کر رھی تھیں
یہ ایک اعصاب کی جنگ تھی. خوفناک اعصاب کی جنگ… جس میں تمام سازشی کرداروں کے اعصاب 11:00 تک ھی ساتھ دے سکے .پھر اعصاب ٹوٹنا شروع ہو گئے اور جیسے ہی اعصاب کی جنگ میں ہارے تو خود کو ایکسپوز کر بیٹھے.