نئی دہلی ( ویب ڈیسک) بھارت کے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل کیس میں نلنی سری ہرن سمیت چھ مجرموں کو سپریم کورٹ نے 31 سال قید کے بعد رہا کر دیا ہے۔ مئی میں سپریم کورٹ نے ساتویں مجرم پیراریولن کو رہا کرنے کے لیے اپنے غیر معمولی اختیارات کا استعمال کیا۔ عدالت نے کہا کہ یہی حکم باقی مجرموں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں یہ بھی لکھا تمل ناڈو کی کابینہ نے 2018 میں گورنر سے سفارش کی تھی کہ مجرموں کو رہا کیا جائے اور گورنر اس سفارش پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔نلنی کے علاوہ، سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے 1991 کے قتل کے الزام میں جیل بھیجے گئے دیگر افراد میں سری ہرن، سنتھن، مروگن، رابرٹ پیاس اور آر پی روی چندرن شامل ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ دوران قید مجرموں نے ‘اطمینان بخش رویہ’ دکھایا، ڈگریاں حاصل کیں، کتابیں لکھیں اور سماجی خدمت میں بھی حصہ لیا۔
ریاست تمل ناڈو میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ساتوں قیدیوں نے راجیو گاندھی کے قتل میں معمولی کردار ادا کیا تھا اور انہیں ایک ایسی سازش کا جھانسہ دیا گیا تھا جس کے بارے میں وہ بہت کم جانتے تھے۔ ان قیدیوں کی رہائی کیلئے ریاست میں گاہے مختلف تحریکیں چلتی رہتی تھیں۔خیال رہے کہ راجیو گاندھی کو 21 مئی 1991 کو تمل ناڈو کے سریپرمبدور میں ہمسایہ ملک سری لنکا سے تعلق رکھنے والے لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلم (LTTE) گروپ کی ایک خاتون خودکش بمبار نے قتل کر دیا تھا۔ رہائی پانے والے ساتوں مجرموں کو قتل میں ان کے کردار کی وجہ سے سزائے موت سنائی گئی تھی۔ سنہ 2000 میں، راجیو گاندھی کی اہلیہ اور کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کی مداخلت پر نلنی سری ہرن کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا تھا ۔ سنہ 2008 میں راجیو گاندھی کی بیٹی پرینکا گاندھی واڈرا نے ان سے ویلور جیل میں ملاقات بھی کی تھی۔ بعد ازاں 2014 میں مزید چھ مجرموں کی سزا کو بھی تبدیل کر دیا گیا تھا۔ اسی سال اس وقت کی تمل ناڈو کی وزیر اعلیٰ جے للیتا نے مجرموں کی رہائی کے لیے اقدامات شروع کیے تھے۔