لاہور(سچ نیوز) یورپی یونین براعظم یورپ کے ممالک کا اتحاد ہے جو اقتصادی اور سیاسی مقاصد کے لئے قائم کیا گیا۔ اس اتحاد کے 28 میں سے 18 رکن ممالک واحد کرنسی ’’یورو‘‘ استعمال کرتے ہیں اس اتحاد کے بڑے مقاصد میں یورپی ممالک کا سیاسی اور اقتصادی طور پر متحد ہونا پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کو کسی تیسری جنگ سے بچانا اور امریکہ کے برابر اقتصادی قوت بننے کے لئے اتحاد تخلیق دینا تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپی ممالک پرُ امن انداز میں رہنا اور ایک دوسرے کی معاشی مدد کرنا چاہتے تھے۔ 1952ء میں مغربی جرمنی، فرانس، اٹلی بیلجیم، نیدر لینڈ اور لکسمبرگ نے کوئلے اور سٹیل کی واحد یورپی کمیونٹی تشکیل دی۔1957ء میں ان ممالک نے اطالوی دارالحکومت میں ایک معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے یورپی اقتصادی کمیونٹی تشکیل دی اب یہ کمیونٹی کوئلے سٹیل اور تجارت کے لئے تھی 1992ء میں معاہدہ ماسٹر چٹ کے تحت اس کا نام یورپی یونین رکھا گیا۔ اب یہ ممالک نہ صرف سیاست اور اقتصادیات بلکہ دولت، قوانین اور خارجہ معاملات میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے لگے۔ شنجن معاہدے کے تحت 13 رکن ممالک نے اپنی سرحدیں ایک دوسرے کے لئے کھول دیں اور ان کے باشندے بغیر کسی ویزے کے ان ممالک کے درمیان سفر کرنے لگے۔ 2002ء میں 12 رکن ممالک نے اپنی قومی کرنسیوں کی جگہ یورو استعمال کرنا شروع کر دیا۔ یورپی یونین کے رکن ممالک کا کوئی بھی باشندہ تنظیم کے رکن ممالک میں رہائش اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ ملازمت، کاروبار اور سیاحت کر سکتی ہے اور اس کے لئے اسے پاسپورٹ ویزا یا دوسری دستاویزات کی ضرورت نہیں۔ اسی طرح ایک ملک کی مصنوعات بھی دوسرے ملک میں کسی خاص اجازت یا اضافی محصولات کے بغیر معیاری مصنوعات کے قانون کے تحت فروخت کی جا سکتی ہیں۔ یورپی یونین کے کئی ممالک ابھی تک ترقی یافتہ نہیں اور ان کے باشندے تنظیم کے ان رکن ممالک میں چلے جاتے ہیں جو ترقی یافتہ ہیں برطانیہ یا یورپی یونین سے علیحدگی کی سب سے بڑی وجہ بھی یہی ہے۔ برطانیہ نے 1960ء کی دہائی میں یورپی یونین (یورپی کمیونٹی) میں شمولیت کے لئے دلچسپی ظاہر کی حالانکہ شروع میں وہ اس سے گریزاں تھا، فرانس کی شدید مخالفت کے باعث وہ اس میں شامل نہ ہو سکا۔ تاہم برطانوی عوام نے 1975ء میں ایک ریفرنڈم کے ذریعے برطانیہ کی یورپی یونین میں شمولیت کی منظوری دی اور وہ یورپی کمیونٹی (یورپی یونین) کا حصہ بن گیا۔ 1974ء میں فوجی ڈکٹیٹر شپ کے خاتمے کے بعد یونان 4 سال تک مذاکرات کرتا رہا اور تب جا کر یورپی یونین کا حصہ بنا۔یونان کی یورپی یونین میں شمولیت متنازعہ تھی، کیونکہ یہ غریب ملک تھا اور اسی حوالے سے دوسرے رکن ممالک اس پر معترض تھے۔ یونان کے 5 برس بعد سپین اور پرتگال بھی یورپی یونین کا حصہ بن گئے اس کی حالت بھی یونان کی طرح ہی تھی ا ور یہ ممالک نئے نئے جمہوری دور میں داخل ہوئے تھے سپیشن میں جمہوری تبدیلی سابق ڈکٹیٹر فرانسیسکو فرانکو کی 1975ء میں وفات کے بعد آئی 1992ء میں یورپی یونین میں شامل ملکوں نے ایک نئے معاہدے پر دستخط کئے اور موجودہ یورپی یونین کی شکل سامنے آئی اس کے بعد 1995ء میں آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ اس میں شامل ہوئے یہ تمام ممالک سرد جنگ کے دوران میں سرکاری طور پر غیر جانبدار اور نیٹو کے رکن ملک تھے۔ یورپی یونین میں سب سے بڑی وسعت 2004ء میں آئی جب ایک ساتھ 10 یورپی ممالک اس کا حصہ بنے ان ممالک میں چیک ری پبلک، ایسٹونیا، قبرص، سٹویا، لتھونیا، ہنگری، مالٹا، پولینڈ، سلواکیہ اور سلوینیا شامل تھے۔ کمیونزم سے آزادی کے بعد ان ممالک میں بھی جمہوریت نئی نئی آئی تھی۔ رومانیہ اور بلغاریہ نے یورپی یونین میں شمولیت کا فیصلہ 2004ء میں لیا۔ عدالتی اور سیاسی اصلاحات میں تاخیر کے باعث انہیں شامل نہیں کیا گیا ،ان دونوں ممالک کو غریب اور بدعنوان ترین ملک قرار دیا جاتا تھا تاہم اصلاحات کے بعد انہیں بھی یورپی یونین میں شامل کر لیا گیا۔ 2013ء میں کروشیا بھی یورپی یونین کا حصہ بن گیا۔ مونٹی نیگرو، سربیا، مقدونیہ اور البانیہ ابھی تک یورپی یونین میں شمولیت کے لئے مذاکرات کر رہے ہیں،وہ برطانیہ جو یورپی یونین میں شمولیت کے لئے کئی سال تک مذاکرات کرتا رہا اور ایک ریفرنڈم کے ذریعے اس میں شامل ہوا، اسے اسی یونین سے نکلنے کے لئے بھی ریفرنڈم کا سہارا لینا پڑا