پیرس(سچ نیوز)فرانس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافی ٹیکسز کے خلاف گذشتہ کئی دنوں سے جاری پر تشدد احتجاج میں مزید شدت آگئی ہے اور مشتعل مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے،پولیس نے مشتعل مظاہرین کے ساتھ کئی مقامات پر جھڑپیں ہوئی ہیں جبکہ آنسو گیس ،واٹر کینن اور لاٹھی چارج سے کئی افراد زخمی بھی ہو گئے ہیں ،پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے کارروائیاں کرتے ہوئےاب تک کی اطلاعات کے مطابق 700 افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ دوسری طرف مظاہرے اب فرانسیسی دارالحکومت کے بعد کئی دیگر شہروں میں بھی پھیل رہے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مجوزہ اضافہ مؤخر کرنے کے حکومتی اعلان کے باوجود احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ،مختلف شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ایک بار پھر جھڑپیں ہوئی ہیں جبکہ دوسری طرف فرانس میں زرد جیکٹیں پہن کر مظاہروں میں شریک شہریوں کی حکومت مخالف تحریک کے دوران گرفتار کیے گئے افراد کی تعداد اب سات سو سے تجاوز کر گئی ہے،مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے مختلف مقامات پر آنسو گیس بھی استعمال کی ہے۔مظاہرین کی جانب سے تشدد اور توڑ پھوڑ کے خدشے کے پیشِ نظر ہفتے کو ملک بھر میں 90 ہزار سے زائد پولیس اہلکار مظاہروں کی سیکیورٹی پر تعینات کیے گئے ہیں۔یاد رہے کہفرانس میں جاری ان مظاہروں کا آغاز 17 نومبر کو ہوا تھا جس کے بعد سے پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں اب تک 4 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔پر تشدد مظاہروں اور احتجاج کے پیش نظر پیرس میں ایفل ٹاور سمیت تمام اہم سیاحتی مقامات بند کردیے گئے ہیں اور شہر میں پولیس کے آٹھ ہزار اہلکاروں کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے جنہیں بکتر بند گاڑیوں کی مدد بھی حاصل ہے۔