کراکس (سچ نیوز)وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے کہا ہے کہ وہ یورپی ممالک کی جانب سے آٹھ روز میں الیکشن کرانے کا مطالبہ مسترد کرتے ہیں تاہم وہ امریکی حمایت یافتہ اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں،قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کی حمایت کروں گا ،مجھے کچھ ہوگیا تو ڈونلڈ ٹرمپ اور کولمبیا کے صدر ایوان ڈوکیو اس کے ذمہ دار ہوں گے۔غیر ملکی میڈیا رپوٹس کے مطابق نکولس مادورو نے کاراکس میں روسی سرکاری خبر ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ میں اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہوں تاکہ ہم وینزویلا کی بہتری کے لیے بات کرسکیں۔ نکولس مادورو نے کہا کہ وہ قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کی حمایت کریں گے، ابتدائی مرحلے میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد بہت اچھا ہوگا۔اس کے ساتھ ہی نکولس مادورو نے صدارتی انتخاب کے جلد انعقاد کے امکانات کو مسترد کردیا۔انہوں نے واشنگٹن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وینزویلا میں صدارتی انتخابات ہوچکے اور جو لوگ انتخابات چاہتے ہیں تو 2025تک انتظار کریں۔واضح رہے کہ نکولس مادورو 2013سے برسرِ اقتدار ہیں لیکن مئی 2018میں ہونے والے انتخابات کو یورپی یونین، امریکا اور امریکی ریاستوں کی تنظیم نے غیرقانونی قرار دیا تھا جبکہ حال ہی میں فرانس کے صدر میکرون نے بیان دیا تھا کہ وینزویلا میں آٹھ روز کے اندر نئے انتخابات نہ کرائے گئے تووہ اپوزیشن رہنما گوائیڈو کو صدر تسلیم کر لیں گے، جرمنی اور سپین نے بھی فرانسیسی صدر کی حمایت کی تھی۔نکولس مادورو نے یورپی ممالک کی جانب سے آٹھ روز میں الیکشن کرانے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو ایسے مطالبات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، وینزویلا یورپ کا حصہ نہیں، ان کا مطالبہ بے کار ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل بولیویرین مسلح افواج کے آئین کے مطابق میں کمانڈر ان چیف کے فرائض سرانجام دے رہا ہوں اور مسلح افواج اخلاقیات، وفاداری اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کررہی ہیں۔نکولس مدورو نے ایک مرتبہ پھر یہ دعوی کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کولمبیا کی حکومت کو انہیں قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی دن مجھے کچھ ہوگیا تو ڈونلڈ ٹرمپ اور کولمبیا کے صدر ایوان ڈوکیو اس کے ذمہ دار ہوں گے۔وینزویلا کے صدر نے مزید کہا کہ میں محفوظ ہوں، ہمارا دفاعی نظام بہت اچھا ہے اور ہمارے پاس خدا کی طرف سے بھی حفاظت موجود ہے جو مجھے لمبی عمر دے گا۔واضح رہے کہ وینزویلا میں نکولس مادورو کی حکومت کے مخالف مظاہرے 23 جنوری کو اس وقت شدت اختیار کرگئے جب اپوزیشن لیڈر گوائیڈو نے خود ساختہ طور پر ملک کی صدارت کا دعوی کیا تھا۔