اسلام آباد (سچ نیوز) تجزیہ کار حامد میر نے کہاہے کہ سانحہ ساہیوال پر وزیر اعلیٰ پنجاب کی کارکردگی بہت غیر تسلی بخش ہے ، ان کو اب تک آئی جی پنجاب کو برطرف کردینا چاہئے تھا، اگر عثمان بزدار نے آئی جی پنجاب کو نہ ہٹایاتو ہوسکتاہے کہ عمران خان قطر سے آکر آئی جی پنجاب کو عہدے سے ہٹادیں۔جیونیوز کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے حامدمیرنے کہا کہ ساہیوال کے واقعہ سے پولیس کی تربیت کے نظام میں بہت سے خامیاں کھل کر سامنے آئی ہیں، عمران خان نے سی ڈی ٹی کی تعریف کی ہے کہ اس نے دہشت گردی کیخلاف بڑا اہم کردار ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی کی تربیت یہ ہے کہ یہ لوگ رنگ برنگے کپڑوں میں بغیر نمبر پلیٹ گاڑی میں ایک گاڑی کا پیچھا کرتے ہیں اوران کو یہ نہیں پتہ کہ گاڑی میں عورتیں اور بچے بھی ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ داعش اور لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں سے مقابلہ ہواورپولیس اہلکار رنگ برنگے کپڑے پہن کر اور بغیر بلٹ پروٹ جیکٹس کے چلے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کے پاس جو معلومات ہیں ، وہ سی ٹی ڈی کے دعوﺅں اور پولیس کے دعوﺅں کے برعکس ہیں ، ان کی جانب سے کافی کوشش کی گئی ہے کہ عثمان بزدار ایک ایکٹو وزیر اعلیٰ کے طور پر کردار ادا کریں لیکن وہ ہسپتال میں بچوں کی عیادت کے موقع پر پھول ساتھ لیکر چلے گئے ۔ن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پارٹیوں کو اس واقعہ پر سیاست نہیں کرنی چاہئے ، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اخلاقی طور پر اس معاملے میں سیاست کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ساہیوال پر وزیر اعلیٰ پنجاب کی کارکردگی بہت غیر تسلی بخش ہے ، ان کو اب تک آئی جی پنجاب کو برطرف کردینا چاہئے تھا، اگر عثمان بزدار نے آئی جی پنجاب کو نہ ہٹایاتو ہوسکتاہے کہ عمران خان قطر سے آکر آئی جی پنجاب کو عہدے سے ہٹادیں ، انہوں نے کہا کہ میں باربار کہہ رہاہوں کہ آئی جی پنجاب کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے اور ان کوعہدے سے ہٹانا