اسلام آباد: (سچ نیوز) خیبر پختونخوا پولیس کے افسر ایس پی طاہر خان داوڑ کو گزشتہ ماہ اسلام آباد سے اغوا کر کے افغانستان پہنچایا گیا جہاں ان کا بیدردی سے قتل کر دیا گیا۔
ایس پی طاہر خان داوڑ کے قتل کے تانے بانے افغانستان کی خفیہ ایجنسی سے ملنے لگے ہیں، ذرائع کے مطابق ایس پی طاہر خان داوڑ شہید کو این ڈی ایس نے قتل کروایا اور محسن داوڑ نے الزام پاکستان پر لگانے کی سازش تیار کی۔
ذرائع کے مطابق محسن داوڑ نے افغان حکام سے براہ راست بات کی، اس اہم معاملے پر کئی سوال اٹھ کھڑے ہوئے ہیں کہ افغان حکام کیوں پاکستان کے شہید پولیس افسر کی میت کو پاکستانی حکومت کو دینے سے انکار کر رہے ہیں؟
افغان حکام کیوں محسن داوڑ کی حمایت کر رہے ہیں؟ ایس پی طاہر کے افغانستان میں قتل کے پیچھے کون ہے؟ محسن داوڑ کیوں حسین حقانی سے ملے؟
کیا افغانستان حکومتی نمائندوں سے بات کرے گی یا قبیلے سے؟ کیا محسن داوڑ حکومت اور اداروں کے خلاف کام کر رہے ہیں؟
اس سے قبل طاہر خان داوڑ دو مرتبہ شدت پسندوں کے حملوں میں زخمی ہو چکے تھے۔ ایک مرتبہ بنوں میں ان کے گھر پر خود کش حملہ کیا گیا جس میں وہ محفوظ رہے جبکہ دوسری مرتبہ ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں ان کے ہاتھ اور پاؤں پر گولیاں لگی تھیں۔
خیال رہے کہ شہید ایس پی طاہر خان داوڑ گزشتہ ماہ اسلام آباد سے پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئے تھے، ان کا تعلق افغانستان سے تھا اور وہ مختصر رخصت پر اپنے گھر آئے ہوئے تھے۔
اس کے دو دن بعد ان کے خاندان کو محمد طاہر ہی کے موبائل فون سے انگریزی زبان میں ایک ٹیکسٹ پیغام آیا، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ پنجاب کے شہر جہلم کے کسی علاقے میں ہیں اور چند دن کے بعد گھر واپس آ جائیں گے لیکن شہید ایس پی کے اہلخانہ نے خدشات کا اظہار کیا کہ پیغام کا متن اور الفاظ کسی اور نے لکھے تھے کیونکہ طاہر داوڑ زیادہ تر اردو زبان میں پیغام بھیجتے تھے۔