ماسکو (سچ نیوز ) اورسیز پاکستان بلوچ یونٹی کے جموں وکشمیر کے لیے کوآرڈینیٹر اشتیاق ہمدانی سید نے ایک بیان میں کہا ھے کہ مقبوضہ کشمیر میں سال کے آخری مہینے میں بھارت کے مظالم سے 31 افراد شہید اور 375 زخمی ہو گئے، چار خواتین کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس نے ماہِ دسمبر کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ جس کے مطابق بھارتی فوج نے مودی کی مسلم دشمن پالیسی پر عمل کرتے ہوئے31 کشمیری نوجوان شہید کر دیئے۔ مقبوضہ وادی میں جگہ جگہ کارروائی کرتے ہوئے بھارتی قابض فورسز نے 375 افراد کو زخمی کر دیا اور 162 نہتے افراد کو گرفتار بھی کیا۔ ظالمانہ کارروائیوں سے 2 خواتین بیوہ اور تین بچے یتیم ہو گئے جبکہ چار خواتین کی بے حرمتی کی گئی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 2018 گزشتہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ خون ریز سال رہا، مسئلہ کی شدت میں بھارت کی جانب سے کئی سفارتی پینترے بدلنے کے باوجود تاحال کمی نہیں آسکی ہے ۔ہرسال دنیا بھر میں مقیم کشمیری اقوام عالم کو یہ یاد دلاتے ہیں کہ 5 جنوری1949 کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے (UNCIP) کے قیام کی منظوری دی، جس عالمی کمیشن کے ذمہ یہ اہم کام لگایا گیا تھا کہ یہ عالمی کمیشن مقبوضہ جموں وکشمیر کے کشیدہ حالات پر نظر رکھے گا جب تک اِس ’متنازعہ علاقہ ‘ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑی جانے والی پہلی جنگ کے بعد والے جنگی حالات و واقعات نہیں بدلتے مقبوضہ کشمیر میں امن و سکون جیسا پْرامن ماحول پیدا نہیں ہوتا (UNCIP) کے نامزد کردہ غیر جانبدار نمائندے مقبوضہ جموں وکشمیر سمیت پاکستان اور بھارت کی کشمیر سے ملنے والی سرحدوں کے نزدیک اپنے دفاتر قائم کریں گے اور وہاں وہ نگرانی کے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔ آج کشمیری اقوام متحدہ سے سوال کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کا کردار جانبدارنہ اور مفلوج کیوں ہے؟اشتیاق ہمدانی نے بیان میں مزید کہا ھے کہ اگر بحیثیتِ قوم ہم متذکرہ تنازع کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں 5 جنوری1949 کو منظور کردہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی قرار داد پر عمل درآمد نہ کرواسکنے پر اِس ثقہ عالمی ادارہ کی ناکامی کو تسلیم کریں یااِسے کسی قسم کی پسپائی کا نام دیں تو کسی کو کیا اعتراض ہوگا ۔اِتنا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود آج تک اقوامِ متحدہ نے اِس مسئلہ کی سنگینی کو کیوں پسِ پشت ڈال رکھا ہے ۔کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی قابض سیکورٹی ادارے کشمیریوں پر ظلم وستم کے پہاڑ نہیں توڑتے ۔
اشتیاق ہمدانی کا کہنا ہیکہ کشمیری پچھلی ایک صدی سے کسی بھی بیساکھی کے بغیر اپنی جنگ خود لڑ رہے ہیں لیکن بھارت آغاز سے ہی ان پر یہ الزام لگاتا رہا ہے کہ پاکستان اور آزاد کشمیر کے نوجوان کنٹرول لائن کراس کر کے مقبوضہ کشمیر کی مدد کے لیے جاتے ہیں لیکن بھارت نے کنٹرول لائن پر خار دار باڑ لگا کر اپنے اس الزام کو خود ہی بے وقعت کردیا ہے۔ اب پوری دنیا میں بھارتی پروپیگنڈا اپنا اثر کھو رہا ہے اور عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کو اس کے صحیح تناظر میں دیکھ رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اورسیز پاکستان بلوچ یونٹی روس سمیت تمام انٹرنیشنل فورمز پر کشمیریوں پر جاری بھارت ظلم وستم کو بے نقاب کرے گی۔