نیویارک ( سچ نیوز ) سرد جنگ کے زمانے کا اہم ترین راز فاش ہو گیا،پاکستان اور بھارت سمیت 120 ملکوں کو جاسوسی آلات فروخت کرنے والی سوئس کمپنی امریکی سی آئی اے کی ملکیت نکلی، سی آئی اے اور جرمن انٹیلی جنس پاکستان ، بھارت ، ایران ، لاطینی امریکا سمیت کئی ملکوں کی جاسوسی کرتے رہے۔120 ملکوں کے جاسوسی ادارے جو خفیہ پیغامات بھیجتے وہ سی آئی اے بڑی آسانی سے ڈی کوڈ کر لیتی اور دنیا بھر کی سرکاروں کی خفیہ سرگرمیوں سے آگاہ ہو جاتی، سی آئی اے نے 120 ملکوں کے راز بھی چرا لیے اور انہی سے پیسے بھی بٹور لیے۔روزنامہ جنگ کے مطابق امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ ایک سوئس کمپنی 120 ملکوں کو اپنے جاسوسی آلات فروخت کر کے کروڑوں ڈالر کماتی رہی۔ اس سوئس کمپنی کے خریداروں میں پاکستان اور بھارت دونوں شامل تھے۔ اس کے علاوہ جنوبی امریکا کی فوجی حکومتیں اور ایران بھی اس سوئس کمپنی سے جاسوسی آلات خریدتا رہا۔ لیکن ان سب خریداروں کو یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ کمپنی سی آئی اے اور اس زمانے کے مغربی جرمنی کی خفیہ ایجنسی نے مشترکہ طور پر ملکیت تھی۔
اس سے بڑا راز یہ فاش ہوا ہے کہ سوئس کمپنی جو جاسوسی آلات فروخت کرتی تھی ان میں ایسی تبدیلیاں کی جا چکی ہوتی تھیں کہ جو بھی ملک ان آلات کی مدد سے جاسوسی پیغامات بھیجتا، انہیں سی آئی اے ڈی کوڈ کر کے پڑھ لیتی اور یوں 120 ملکوں کی سرکاروں کی خفیہ سرگرمیوں سے آگاہ رہتی جن میں پاکستان اور بھارت بھی شامل تھے۔یہ دونوں اہم راز سی آئی اے آپریشن کی ان خفیہ تفصیلات میں سامنے آئے ہیں جو امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے حاصل کی ہے۔ اخبار کے مطابق جب ایران میں انقلاب کے بعد امریکی سفارت خانے میں امریکیوں کو یرغمال بنایا گیا تو نئی ایرانی سرکار کی بات چیت سی آئی اے کے اہل کار سن سکتے تھے۔
جزائر فاک لینڈ کی جنگ میں ارجنٹائن کے فوجی افسران کوئی حکمت عملی بناتے تو سی آئی اے اس کی خبر مارگریٹ تھیچر کے برطانیہ تک پہنچا دیتی، جنوبی امریکا کے فوجی ڈکٹیٹر اپنے مخالفین کے قتل کے منصوبے بناتے تو سی آئی اے ان سے آگاہ ہوتی۔1986ءمیں برلن کے ایک ڈسکو میں بم دھماکا ہوا تو سی آئی اے نے لیبیا کے حکام کو ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہوئے پکڑ لیا۔اہم ملکوں میں سے صرف سوویت یونین اور چین ایسے ملک تھے جنھیں اس سوئس کمپنی پر شک تھا اس لیے انھوں نے اس سے کبھی جاسوسی آلات نہیں خریدے۔ مغربی جرمنی کی خفیہ ایجنسی بی این ڈی اس سوئس کمپنی کی مشترکہ مالک تھی مگر جرمنی کے اتحاد کے بعد جرمنی نے اس کمپنی میں اپنا شیئر بھی سی آئی اے کو فروخت کر دیا۔
سی آئی اے اس کمپنی کی 2018ءتک مالک رہی اور 2018ءمیں اس میں اپنے شیئرز فروخت کر دیئے۔ وجہ یہ تھی کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وجہ سے اب آن لائن جاسوسی ممکن ہو گئی تھی اور اس کمپنی کے آلات کی فروخت بھی کم ہو گئی تھی۔