حقیقت در حقیقت
نقطہِ تحریم راجپوت
میرا معاشرہ اور اس کے الٹے سچ میرا معاشرہ عجیب ہے
یہاں سیدھی بات کسی کے حلق سے نہیں اترتی سچ بول دو تو گستاخ ٹھہرتے ہو اصلاح کی بات کرو تو دشمن قرار پاتے ہو۔
یہاں عقل نہیں چالاکی کو عزت ملتی ہے۔ایمانداری نہیں مکاری کو قابلیت سمجھا جاتا ہے۔میرے لوگوں کو سچائی کڑوی نہیں لگتی بلکہ وہ اسے نگلنے کی ہمت ہی نہیں رکھتے۔انہیں وہ بات زیادہ بھاتی ہےجو جھوٹ کے غلاف میں لپٹی ہوفریب کے رنگوں سے رنگی ہواور دھوکے کی خوشبو دیتی ہو۔یہ لوگ جیلیبی کی طرح مڑتی تڑتی باتوں میں لطف ڈھونڈتے ہیں جہاں بات سیدھی نہ ہو مگر میٹھی ضرور لگےسچ ان کے لیے تلخ ہے اور جھوٹ ان کے لیے ذائقہ۔دھوکہ یہاں ایک فن ہےاور فراڈ ایک قابلیت۔یہ وہ لوگ ہیں جو "نیت” سے نہیں "نفع” سے پہچانے جاتے ہیں۔
جنہیں ضمیر کی آواز نہیں
بزنس ڈیل کی گھنٹی سنائی دیتی ہے۔یہ وہ سماج ہے جہاں
سچ بولنے والا تنہا رہ جاتا ہے
اور جھوٹ بولنے والا "سیانے” کہلاتا ہے۔کاش میرے معاشرے کو یہ سمجھ آ جائےکہ سیدھی بات سیدھے دلوں میں ہی اترتی ہےاور جب تک دل ٹیڑھے رہیں گے بات بھی جیلیبی جیسی ہی سمجھی جائے گی۔

























