اسلام آباد (سچ نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ اگلے تین سے چار مہینے میں پے پال یا اس کی متبادل سروس کا آغاز کر دیا جائے گا جس کے باعث نوجوانوں کو بین الاقوامی سطح پر کاروبار کرنے میں آسانی ہو گی۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ پاکستان میں چھوٹے اور درمیانی سطح کی انڈسٹریز میں ہی برآمدات کا پوٹینشل زیادہ ہے۔ پاکستان میں ریفائنری یا پلانٹس نہیں ہیں بلکہ ہم لیدر، گارمنٹس، فٹ وئیر اور کٹلری وغیرہ برآمد کرتے ہیں۔ ہمارا دوسرا مقصد نوکریاں پیدا کرنا ہے اور نوکریاں بھی ہمیشہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی انڈسٹری میں پیدا ہوتی ہیں۔ بڑی انڈسٹری ٹیکنالوجی اور کیپٹل لاتی ہے جبکہ نوکریاں کم کرتی ہے اور ہمارا بنیادی مقصد برآمدات میں اضافے کیساتھ نوکریاں پیدا کرنا ہے۔پاکستان میں الیکٹرانک پے منٹ سروس کے آغاز سے متعلق سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ کل شام ہی میری میٹنگ ہوئی اور میں نے یہ تجویز دی کہ پے پال یا کوئی متبادل پے منٹ سروس کا پاکستان میں ہونا اشد ضروری ہے کیونکہ پاکستان میں اتنا ٹیلنٹ ہے کہ نوجوان گھر بیٹے ہی ڈالرز کما کر دے سکتے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ ایسے نوجوانوں کے پاس پلیٹ فارم نہیں، اس لئے پے پال یا اس کا متبادل لانا بہت ضروری ہے، اگلے تین سے چار مہینوں میں پاکستان میں پے منٹ پلیٹ فارم کا آغاز کر دیا جائے گا جس سے نوجوانوں کو بین الاقوامی سطح پر کاروبار کرنے میں آسانی ہو گی۔
۔۔۔ویڈیو دیکھیں۔۔۔