خلقِ خدا کی خدمت
تحریر: بشریٰ جبیں
کالم نگار تجزیہ کار
دنیا کا ہر مذہب سب سے پہلے انسانیت کا درس دیتا ہےخلقِ خداکی خدمت بنیادی جزو سمجھا جاتا ہے باقی احکامات کی باری بعد میں آتی ہے اب زرا دنیاداری کی طرف آتے ہیں
اس دنیا میں اربوں لوگ رہتے ہیں ہر شخص اپنے معاشرے میں رہتے ہوئے زندگی بسر کرتا ہے معاشرہ اس کائنات کی بنیادی اکائی ہے ہر معاشرے میں رہنے والے اپنے معاشرے کے دوسرے افراد کے ساتھ احساسِ ہمدردی رکھتے ہیں وہ ہر برے وقت میں ان کے لئے ڈھال اور مرہم کا کام کرتے ہیں
تو جو لوگ آج انسانیت کی دھجیاں اڑا رہے ہیں جس معاشرےمیں رہتے ہیں اسی کی تباہی کو اپنا فرض سمجھتے ہیں یہ کون لوگ ہیں کس معاشرے کس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں
جو لوگ ان کو اختیارات کی کرسی تک پہنچاتے ہیں یہ ان کی ہی عزتیں پامال کرتے ہیں یہ ان کے ہی پیاروں کو ان سے چھین لیتے ہیں اس سب کا اصل قصور وار کون ہے کون ان درندہ صفت لوگوں کو اس درندگی کی اجازت دیتا ہے
اگر آپ سوچنے بیٹھیں تو مجرم خود کو ہی پائیں گے جی ہاں ایسے غیر محفوظ ہاتھوں میں اپنے معاشرے کی ڈور دینے والے آپ خود ہیں اگر آپ نے انتخاب کے وقت اپنے معمولی اور وقتی مفاد کو مدِنظر نا رکھا ہوتاتو آج بہت سے معصوموں کے پیارے ان کے ساتھ ہوتے اگر آپ بھی اس طرح کے انجام کے لئے تیار ہیں تو جیسا چل رہا ہے چلنے دیں لیکن اگر آپ خود کے لئے رحم کے منتظر ہیں تو دوسروں کے درد کو اپنا درد سمجھیں اور اپنے اندر موجود درندگی اور حوس کو ختم کریں اور انسانیت کو جگہ دیں تاکہ آپ بہتر انتخاب کے قابل ہوسکیں جو آپ کو ایک بہترین مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے