قاہرہ(سچ نیوز)مصر میں 2013 کی اخوان المسلمین حکومت کی حمایت میں ہونے والے پرتشدد دھرنے کے کیس میں اہم اسلامی لیڈروں سمیت 75 افراد کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے،اس دھرنے کے دوران سلامتی دستہ کے ساتھ جھڑپ میں سینکڑوں مظاہرین کی موت ہوئی تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اخوان المسلمون کے رہنما محمد بدیع سمیت 75 افراد کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے، ان تمام کو تشدد کے لیے ابھارنے، قتل اور غیر قانونی مظاہرے کرنے سمیت سکیورٹی سے متعلق جرائم کے الزامات میں قصوروار قرار دیا گیا ہے،یہ احتجاجی مظاہرہ قاہرہ کے رابعہ العدویہ چوراہے پر منعقد کیا گیاتھا جس کی وجہ سے اسے رابعہ قتل عام کے نام سے بھی جانا جانے لگا، اس کیس میں 700 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے جس کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے نکتہ چینی کی جاتی رہی ہے،سزائے موت پانے والوں میں اخوان المسلمون کے سینئر لیڈر عصام العران اور محمد البلتاجی اورا سلامی مبلغ صفوت حجازی وغیر شامل ہیں۔ واضح ر ہے کہ 2013 میں مصر کے فوجی سربراہ عبد الفتاح السیسی کی طرف سے اس وقت کے صدر محمد مرسی کا تختہ پلٹ کئے جانے کے بعد یہ احتجاجی مظاہرہ شروع کیا گیا تھا،ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اگست میں مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی گئی جس میں 800 سے زائد مظاہرین کی موت ہو گئی تھی،حکومت کا کہنا تھا کہ بہت سے مظاہرین مسلح تھے اور انہوں نے 43 پولس اہلکاروں کو قتل کر دیا تھا۔