اللّہ پاکﷻ نے ہمیں اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے ۔ ہمیں علم و عقل سے نوازا ہے ۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم نے خود کو جانوروں سے بھی بدتر بنادیا ہے ۔
میں سمجھتا ہوں کہ ہم بہت زیادہ خوش نصیب ہیں کہ
اللّہ پاک ﷻ نے ہمیں انسان بنایا ، مسلمانوں کے گھر میں پیدا کیا ، سرورِ کائنات ﷺ کا امتی بنایا ، پاکستان جیسے عظیم ترین ملک کا باشندہ بنایا ۔ اگر ہم ساری زندگی سجدے میں گزار دیں پھر بھی شکر ادا نہیں کرسکتے ۔۔۔۔
لیکن ہم نے بجاۓ شکر ادا کرنے کے اسلام کو محض اپنے فائدے کیلئے استعمال کرنا شروع کر دیا ، موقع کی مناسبت سے جو آیتِ کریمہ یا حدیث شریف جس جگہ ہمارے فائدے میں آتی ہے وہی سننا ، سنانا پسند کرتے ہیں اور جہاں کلام مقدس یا فرمانِ مصطفی’ﷺ ہمیں کسی کام سے رک جانے کا حکم دیں ، وہاں سے ہم منہ پھیر لیتے ہیں اور عزر تلاش کرنے لگتے ہیں ۔۔
آئے روز ہمارے سامنے ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں جن سے ہم سبق سیکھ سکتے ہیں اور عبرت حاصل کرسکتے ہیں
لیکن
جب ہمارے اندر دوسروں کی حق تلفی کر کے کمائ گئی روٹی کا لقمے ہوں گے ؟ جب ہمارے چہرے پر داڑھی مبارک کے ڈیزائن بنے ہوں گے ؟ جب ہم قرآن پاک کی بجاۓ موسیقی کو روح کی غذا سمجھیں گے ؟ ہمارے ہاتھ ظالم کی بجائے میں مظلوموں پر اٹھیں گے ؟ ہماری زبانوں پہ ہر وقت مخلوقِ خدا کے گلے شکوے ( غیبت و چغلی) ہوں گے ؟ جب ہم ماں باپ پر اپنا رعب جھاڑنے کی کوشش کریں گے ، چھوٹے معصوم بچوں کو حوس پرست نظروں سے دیکھیں گے اور موقع ملتے ہی جنسی ہراساں کرنے کی کوششیں کریں گے ؟
مختصرا” ! اپنے دینِ اسلام کے احکامات کو بھول کر انگریزوں کے نقشِ قدم پر چلیں گے تو ہمیں سب کچھ منفی ہی نظر آئے گا اور اصلاح کی بجائے ہم نقطہ چینیاں اور مذاق اڑانے لگ جائیں گے ۔۔۔ اور ایسا ہی ہو رہا ہے ۔۔۔
یہی حال بنی اسرائیل کی قوم کا تھا جب انہیں عذاب سے ڈرایا جاتا تو وہ مذاق بناتے تو انہیں اس سے بھی بڑے عذاب دیئے جاتے ۔
میں نے اسلامی کتب میں پڑھا ہے کہ جو تکلیف یا مصیبت آنے پر آپ راہِ راست پہ آجائیں وہ آزمائش ہوتی ہے اور جس سے آپ بھٹکتے جائیں وہ عذاب ہوتا ہے ۔۔۔
ذرا سوچیئے ! ہم کیا کر رہے ہیں ؟ علماءِ کرام بار بار بتا رہے ہیں کہ احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہے کہ ایسی وباؤں میں کیا حکمتِ عملی اختیار کرنی چاہیئے ، لیکن پھر بھی ہم لوگ بجاۓ عمل کرنے کے جواز ڈھونڈ رہے ہیں کہ کس طرح ان کی باتوں کی نفی کی جاۓ ۔
اور جس موت میں غسل ، کفن اور نمازِجنازہ نہ ہو وہ عذاب نہیں تو اور کیا ہے ۔۔۔
ہر کسی کا اپنا نقطئہ نظر ہوتا ہے ، جہاں تک میرا خیال ہے تو اس عذاب کی سب سے بڑی وجہ مسلمانوں پر ڈھائے گئے مظالم ہیں ۔۔ برما ، فلسطین ، فاٹا ، شام ، کشمیر وغیرہ پر کیۓ جانے والے ظلم و جبر ہم روزانہ سوشل میڈیا پر دیکھتے ہیں ، چیخ و پکار سنتے ہیں اور
یہ بھی جانتے ہیں کہ اب جہاد فرض ہوچکا ہے لیکن ہمیں اپنی جان ، مال ، اولاد ، دنیا اتنی پیاری ہے کہ ہم سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی اندھے بنے ہوئے ہیں ۔۔۔
شام (ملک) کے ایک مظلوم بچے نے کہا تھا کہ ؛ میں اوپر جا کر سب کچھ بتاؤں گا …
ہم پھر بھی خاموش تماشائ بنے سب کچھ دیکھتے رہے ۔۔۔
لیکن ہم کیوں بھول گئے کہ جس مظلوم کا دنیا والے ساتھ چھوڑ دیں اس کا ساتھ اللّہ پاکﷻ خود دیتا ہے ۔۔۔
اور بےشک وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔۔۔ وہ ظالموں سے بھی پوچھتا ہے اور ظالموں سے نہ پوچھنے والوں سے بھی پوچھتا ہے ۔۔۔ ظالموں کو مظلوم بنا دیتا ہے ، شاہوں کو گدا کر دیتا ہے ۔
چاہے زلزلوں کی شکل میں بدلہ لے ، ژالہ باری ، آندھیاں یا بے موسمی بارشیں برسا دے ، یا پھر ایسی بیماریاں پیدا کردے جن کا پہلے نام و نشان بھی نہ ہو ۔
آج پوری دنیا کی ٹیکنالوجی اِس (بظاہر اتنا چھوٹا کہ عام آنکھ سے نظر بھی نہیں آتا ) عذاب کے آگے بے بس و لاچار ہے ۔۔۔ تو ذرا سوچئیے ! وقتِ قضاء ، قبر ، روزِ محشر اور دوزخ کے عذاب کس قدر بھیانک ہوں گے ؟
آؤ میرے بھائیو ! سچے دل سے اللّہ رب العزتﷻ کے آگے سجدہ ریز ہوتے ہیں ، تمام لوگوں سے اِس عزم کے ساتھ معافی مانگتے ہیں کہ آئندہ کسی کی دل آزاری نہیں کریں گے ، ضرورت مند کا بغیر کسی دنیاوی لالچ کے ساتھ دیتے ہیں ۔۔۔۔
اور پوری دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جہاں جہاں مسلمانوں پر ظلم ہورہا ہے ، مظالم ڈھانا بند کر دو ، جہاں مسلمان غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں ، انہیں آزاد کر دو ۔
کشمیر پر کرفیو لگانے والو ، اور اِس کرفیو پر خاموشی اختیار کرنے والو ، اللّہ ﷻ نے پوری دنیا پر کرفیو لگا دیا ہے ۔۔۔
اِس سے پہلے کہ وہ اپنا قہر برسا دے ، ابھی بھی وقت ہے
سنبھل جاؤ ، کرفیو اٹھا دو ۔ مظلوموں کا ساتھ دو ۔۔۔
زندگی ، موت اور رزق اللّہ کے ہاتھ میں ہے ، سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ کہنے سے باز آجاؤ ۔۔
نماز کی پابندی فرض اور صفائ نصف ایمان ہے ۔
شہد ، کلونجی اور گرم پانی کا استعمال اسلام اور طِبّ نبویﷺ سے ثابت ہے ۔۔۔آؤ
استغفار اور درود شریف کی کثرت کریں ۔ إن شاءالله کوئ وائرس ہمارے نزدیک نہیں آئے گا کیونکہ ہر مرض کی دوا ہے
صَلِ عَلی مُحَمَّدﷺ