واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ مائیک پومپیو نے کہاہے کہ امریکہ طالبان ممکنہ امن معاہدے میں امریکی افواج کے انخلا کے اوقات کار اور بین الافغانی مذاکرات بھی شامل ہوں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کے دوران امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ مائیک پومپیو نے میڈیا کو بتایا کہ واشنگٹن افغان طالبان کے ساتھ 29 فروری یا اس سے آگے پیچھے معاہدے پر اسی صورت دستخط کرے گا کہ جب ہفتہ کے روز سے شروع ہونے والے ایک ہفتہ تک افغانستان میں تشدد کم کرنے کے معاہدے پر کا میابی سے عمل درآمد ہو گا۔امریکہ کے اعلی سفارت کار نے کہا کہ معاہدے میں مشروط، مختلف مراحل میں دستوں کا انخلا اور بین الافغانی مذاکرات کاآغازشامل ہے۔پومپیو نےمزیدکہاکہ اگرمذاکرات کاانعقادہواتو یہ پہلاموقع ہوگا کہ تنازعہ کےتمام افغان فریقین کےنمائندے اکٹھے بیٹھیں گے اور مفاہمت کیلئے بات چیت کریں گے۔
دوسری طرف سی این این نیوز چینل نےمعاہدےسےمتعلق دوذرائع کےحوالےسےبتا یاہےکہ منصوبہ کےمطابق افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی 135 دنوں میں 12،13ہزار سے کم کرکے8ہزار600 کر دی جائیگی،یہ منصوبہ 2001 میں شروع ہوا تھا جسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مضحکہ خیز کہا تھا۔واشنگٹن نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ طالبان کے ساتھ 29 فروری کو معاہدہ متوقع ہے تاہم دستخط کرنے کا مقام نہیں بتایا گیا تھا۔فریقین میں امن مذاکرات 2018 میں شروع ہوئے تھے جن میں گزشتہ سال ستمبر اور دسمبر میں طالبان کی جانب سے امریکی افواج پر حملوں کے باعث رکاوٹ پیش آئی تھی۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعہ کو ٹویٹ کیا کہ متعدد ممالک اور اداروں کے نمائندوں کی موجودگی میں حتمی معاہدے پر دستخط متوقع ہیں۔