بیجنگ(سچ نیوز )کرونا وائرس کی وجہ سے جہاں دنیا کے تمام بڑے ممالک سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں وہیں ایک ایسا ملک بھی ہے جو اس عالمی ایمرجنسی کی صورتحال میں مدد کرنے کے بجائے فائدہ اٹھانے میں لگاہواہے۔چین نے شکوہ کیا ہے کہ امریکا نے اس کی کوئی مدد نہیں کی۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکا وہ پہلا ملک تھا جس نے چین سے اپنا سفارتی عملہ نکالا، پہلا ملک تھا جس نے اپنے سفارتی عملے کا جزوی انخلا کیا، پہلا ملک ہے جس نے چینی شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی،امریکا نے اضطراب پیدا کرنے اور پھیلانے کے سوا کچھ بھی نہیں کیا۔امریکا نے ہماری بنیادی طور پر کوئی مدد نہیں کی۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کے مطابق عالمی برادی کی قسمت ایک دوسرے سے جڑی ہوتی ہے،عوامی صحت کے بڑے مسائل آئیں تو ممالک کو چاہئے کہ وہ مل کر اس مشکل سے نبردآزما ہوں نہ کہ الگ تھلگ ہو کر دوسروں کی مشکلات سے فائدہ اٹھانے لگ جائیں۔
ترجمان نے کہا کہ اس معاملے پر چین نے عالمی ادارہ صحت اور عالمی برادری سے ذمہ دارانہ اور غیرجانبدارانہ تعاون کیا ہے،تین جنوری سے اب تک امریکا کو تیس بار اس وبا پر کنٹرول کے حوالے سے اٹھائے گئے چین کے اقدامات سے آگاہ کیاگیا۔ کئی مذاکراتی سیشن بھی کئے۔
ترجمان نے اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں مزید کہا کہ انتیس جنوری کو چین نے امریکا کو جواب دیا کہ وہ عالمی ادارہ صحت میں اس کی شرکت کو خوش آئند سمجھے گا، اسی پر امریکا نے چین کا شکریہ اداکیااور اکتیس جنوری کو بتایا کہ اس نے عالمی ادارہ صحت سے رابطہ کرکے ان امریکی ماہرین کی فہرست اسے تھما دی ہے جو اس مشن میں مشترکہ طور پر کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔
یاد رہے چین میں پھیلے خطرناک ترین کرونا وائرس سے اب تک چار سو نوے افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔ چین سے باہر بھی دوہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں سے ایک کا تعلق فلپائن جبکہ دوسرے کا ہانگ کانگ سے ہے ۔ ان دونوں نے ووہان کا سفر کیاتھا۔حکام نے بتایا ہے کہ کل مزید 3ہزار887افرادمیں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد کل تعداد24ہزار324 تک پہنچ گئی ہے۔ چین کے علاوہ دنیا کے تقریبا ستائیس ممالک تک یہ وائرس پھیل چکا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے اس موذی مرض کے سبب عالمی سطح پر ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔