اسلام آباد( سچ نیوز )اٹارنی جنرل انورمنصورخان نےجنرل(ر)پرویزمشرف کی سزائےموت کےفیصلےکوغلط قراردیتےہوئےکہاہےکہ اگرکوئی یہ کہے عدالت آزادہےتواِسکا یہ مطلب نہیں کہ عدالت کسی کوبنیادی حق نہ دیتےہوئےقانون کےباہر فیصلہ کرے،مشرف کیس میں منصفانہ ٹرائل کے لیے آرٹیکل 10اےسےانحراف کیاگیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق پریس کانفرنس سےخطاب کرتےہوئےاٹارنی جنرل انورمنصورعلی خان کاکہناتھاکہ میں کسی کے حق میں یا حمایت میں بات نہیں کر رہا بلکہ قانونی نکات پر بات کر رہا ہوں،یہ کیس سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق شروع کیا گیا،سپیشل کورٹ میں ایک شخص نے شکایت درج کی جس میں کہا گیا کہ پرویز مشرف نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے، شکایت کے مطابق یہ خلاف ورزی آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتی ہے لہٰذا سابق صدر کے خلاف غداری کا مقدمہ کیا جائے،پرویز مشرف نے یہاں رہتے ہوئے اپنے اوپر فرد جرم بھی سنی لیکن وہ اس وقت بیمار اور آئی سی یو میں زیر علاج ہیں،اُن کی غیر موجودگی میں سزا دی گئی، کیا جلدی تھی فیصلہ سنانے کی؟پرویز مشرف کوسناہی نہیں گیا،قانون کہتاہےکہ ہرشخص کاٹرائل فیئر ہوناچاہیےاورٹرائل صرف فیئرہونانہیں چاہیے بلکہ نظر بھی آنا چاہیےجبکہ جس نے شکایت کی اس کو کابینہ نے اجازت نہیں دی تھی۔
اُنہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنی ٹیم کو تبدیل کرنے کی بھی کوشش کی،حکومت نے ایک سٹیج پر اپنی ٹیم بدلنا چاہی تا کہ ماضی کی کوتاہیوں کو ٹھیک کیا جائے،سینئر وکلا کی ٹیم نےکہاکچھ وقت دیں تاکہ کیس پڑھ سکیں لیکن عدالت نے کہا ابھی دلائل دیں ورنہ فیصلہ سنا دیں گے جبکہ کمال کی بات ہے کہ جو فیصلہ سنایا گیا وہ اب تک جاری نہیں کیاگیا۔اُنہوں نےکہاکہپرویزمشرف کوسزائےموت دینےکافیصلہ غلط ہے،میں واضح طورپرکہتاہوں کہ اِس سےزیادہ ظلم کسی کےاوپرنہیں ہو سکتا، یہ ایسی بات ہےجیسے کسی کےبنیادی حق کومکمل نظراندازکردیاجائے،بیوروکریٹس کی مقدمے میں فریق بننے کی درخواستیں بھی مستردکردی گئیں،چودھری شجاعت نےکہاکہ اِنہیں پارٹی بنایاجائےلیکن اِس سےبھی انکارکیاگیا۔اُنہوں نےکہاکہ پرویزمشرف کی عدم موجودگی میں اُنہیں سزائےموت سنائی گئی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کوبھی نہیں سنا گیا،جب کیس لگاتومیں نےایڈیشنل اٹارنی جنرل کو دلائل دینے کےلیے بھیجالیکن اِنہیں کہاگیاکہ آپ وفاقی حکومت کےمقررکردہ نہیں ہیں، پھروکلاکاپینل بھی تشکیل دیاگیالیکن عدالت نےوکلاکووقت ہی نہیں دیا۔اُنہوں نےکہاکہ عدالت نےپرویزمشرف کاویڈیولنک کے ذریعے بھی بیان لینے سے انکارکردیااورکہاکہ اِنہیں پاکستان لےکرآئیں۔انورمنصور خان نےکہاکہ سپریم کورٹ پاکستان کےحکم پرکیس شروع ہواتھااورپھرخصوصی عدالت بنائی گئی،جس میں سکیرٹری داخلہ نے درخواست کی یہ آرٹیکل چھ کا مقدمہ ہےاورکئی درخواستیں بھی دی گئیں کہ پرویزمشرف کےساتھ سب کو شامل کیاجائے۔
اُنہوں نےکہاکہ اِس حکومت کانظریہ مختلف ہے،اِس حکومت کا نظریہ ہےکہ ہرشخص کواِنصاف ملناچاہیے،ناانصافی اِس ملک کے لیے بڑا عذاب ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ناانصافی کے خلاف کھڑی ہوگی،کسی نے آئین کی خلاف ورزی کی تو اس کو ضرور سزا ملنی چاہیے اس میں کوئی ابہام نہیں لیکن اگر کوئی یہ کہے کہ عدالت آزاد ہےتواس کامطلب یہ نہیں کہ عدالت قانون کےباہرفیصلہ کرے اورکسی کوبنیادی حق نہ دے جبکہ ہم کہتےہیں اگرفیئرٹرائل نظرنہیں آتاتوسزانہیں دی جاسکتی۔