بینکاک (سچ نیوز) تھائی لینڈ کے بادشاہ نے اپنی رائل نوبل کنسورٹ سنینات وونگوا جیراپاکڈی کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا۔تھائی لینڈ کے شاہی محل کے اعلامیے کے مطابق تھائی فوج کی میجر جنرل سنینات وونگوا جیراپاکڈی کو نامناسب رویے اور تھائی بادشاہ مہا وجیرا لانگ کورن سے بے وفائی پر عہدے سے ہٹایا گیا جب کہ ان سے رائل نوبل کنسورٹ کا خطاب بھی واپس لے لیا گیا ہے۔34 سالہ سنینات وونگوا جیراپاکڈی تھائی لینڈ کے 67 سالہ بادشاہ مہا وجیرا لانگ کورن کی رائل نوبل کنسورٹ تھیں اور یہ درجہ بادشاہ کی اہلیہ یا پھر کسی ایسی خاتون کو دیا جاتا ہے جو بادشاہ کے ساتھ تعلقات میں تو ہو لیکن ان کی باقاعدہ شادی نہ ہوئی ہو۔اعلامیے کے مطابق سنینات وونگوا جیراپاکڈی اپنی حدود سے باہر آرہی تھیں اور خود کو تھائی لینڈ کی ملکہ کے برابر لانے کی کوشش کررہی تھیں۔34 سالہ سنینات وونگوا کو تھائی فوج میں میجر جنرل کا عہدہ بھی دیا گیا تھا جہاں انہوں نے نرس کی حیثیت سے خدمات انجام دینا شروع کی تھی اس کے علاوہ وہ ایک تربیت یافتہ پائلٹ بھی ہیں۔بادشاہ مہا وجیرا لانگ کورن نے رواں برس جولائی میں ملکہ ستھیدا سے اپنی چوتھی شادی کے دو ماہ بعد سنینات وونگوا جیراپاکڈی کو باضابطہ طور پر رائل نوبل کنسورٹ کا درجہ دیا تھا۔سنینات وونگوا تھائی بادشاہت کی 100 سالہ تاریخ میں رائل نوبل کنسورٹ کا درجہ پانے والی پہلی خاتون تھیں۔تھائی شاہی اعلامیے کے مطابق سنینات وونگوا نے ستھیدا کو ملکہ بننے سے روکنے کیلئے ہر ممکن کوشش اور مزاحمت کی تھی اور خود کو ملکہ بنانے کیلئے دباو¿ ڈالا تھا تاہم اس وقت تھائی بادشاہ نے کشیدگی کم کرنے کیلئے انہیں رائل کنسورٹ کا اعزاز دے دیاتھا تاکہ ان کی وجہ سے باشاہت پر کسی قسم کا کوئی اثر نہ پڑے۔لیکن اس کے باوجود سنینات وونگوا کی جانب سے بادشاہ اور ملکہ کے خلاف مزاحمت دکھائی گئی ا ور انہوں نے اپنے اختیارات کا بھی غلط استعمال کیا۔سنینات وونگوا کی ایسی ہی نامناسب حرکات اور رویے نے بادشاہ کو یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ خاتون اس عہدے کیلئے مناسب نہیں ہے۔یاد رہے کہ مہاوجیرالانگ کورن 2016 میں اپنے والد بھومیبول ادولیاج کے انتقال کے بعد بادشاہ بنے تھے۔تھائی بادشاہ اب تک چار شادیاں کرچکے ہیں اور ان کے مجموعی طور پر 7 بچے ہیں۔