انقرہ (سچ نیوز)امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے سعودی عرب پر نئی پابندیوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد صحافی جمال خشوگی کے قتل میں ذمہ دار ہیں اور ان کے ساتھ ضرورنمٹا جائے،سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات مزید آگے نہیں بڑھ سکتے جب تک محمد بن سلمان سے معاملہ نمٹایا نہیں جائے گا۔
ضرور پڑھیں: کرپشن کیس،سابق پولیس افسر رائے اعجاز کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید15 روز کی توسیع
انقرہ میں پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور سینیٹر لینڈسے گراہم نےدھمکی دیتے ہوئے کہا کہ قتل میں مشتبہ افرا دکے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں۔واضح رہے کہ امریکا، فرانس اور کینیڈا سمیت متعدد مغربی ممالک تقریبا 20 سعودی اشخاص پر پابندی لگا چکے ہیں جس کے باعث عالمی سطح پر ریاض کا تشخص متاثرہوا ہے۔اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم جمال خشوگی کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف مزید پابندیاں لگانا شروع کریں گے۔سینیٹر لینڈسے گراہم نے مزید کہا کہ ہم بہت جلد ٹھوس بیان دیں گے کہ سعودی ولی عہد قتل کے بارے میں جانتے تھے اور ذمہ دار ہیں جس کے بعد پابندیوں کا سلسلہ شروع ہو گا۔لینڈسے گراہم نے اقرار کیا کہ وہ پہلے ولی عہد محمد بن سلمان کے حق میں پر عزم تھے لیکن بعد میں، میں غلط ثابت ہوا۔خیال رہے کہ ترکی نے کہا تھا کہ 5 سعودی ایجنٹ سعودی طیارے کے ذریعے استنبول آئے اور سعودی قونصل خانے میں جمال خشوگی کو قتل کیا تاہم امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق سی آئی اے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ 15 سعودی ایجنٹ سعودی طیارے کے ذریعے استنبول آئے اور سعودی قونصل خانے میں جمال خشوگی کو قتل کیا تاہم سعودی پراسیکیوٹر نے حالیہ نقطہ نظر یہ پیش کیا تھا کہ جمال خشوگی کو قائل کرکے استنبول سے واپس لانے کے لیے 15 رکنی سکواڈ قائم کیا گیا تھا لیکن یہ معاملہ صحافی کے قتل اور خطرناک آپریشن کے ذریعے ان کے جسم کے ٹکرے کرنے پر ختم ہوا۔واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ سی آئی اے نے مختلف خفیہ ذرائع کا جائزہ لیا، جس میں امریکا کے لیے سعودی سفیر اور ولی عہد کے بھائی خالد بن سلمان اور جمال خشوگی کے درمیان کی فون کال بھی شامل ہے۔