اسلام آباد: (سچ نیوز) آزادی مارچ کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور راہبر کمیٹی کے درمیان دو گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ مذاکرات کے دوران وزیراعظم عمران خان نے پرویز خٹک کو ٹیلیفون کیا جس پر حکومتی کمیٹی کے سربراہ نے وزیراعظم کو اپوزیشن کے مطالبات کے بارے میں آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی کی قیادت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کی، چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی، وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری، وفاقی وزیر شفقت محمود و دیگر نے حصہ لیا جبکہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی میں جے یو آئی (ف) کے اکرم خان درانی، احسن اقبال، نیئر بخاری، فرحت اللہ بابر، ایاز صادق سمیت دیگر نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق دو گھنٹے تک مذاکرات اندر کیا باتیں ہوئیں، تفصیلات دنیا نیوز سامنے لے آیا، اپوزیشن کے چار مطالبات میں سے صرف آزادی مارچ اور جلسہ کے ایک نکتہ پر مشاورت ہوئی۔ حکومتی ٹیم نے ڈی چوک پر جلسہ کی اجازت دینے سے معذرت کر لی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی نے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کو تجویز دی ہے کہ پریڈ گراؤنڈ پر جلسہ کر لیں۔ دوران مذاکرات حکومتی ٹیم نے سپریم کورٹ اور عدالت عالیہ کے فیصلوں بھی سامنے رکھے۔ اپوزیشن نے حکومتی درخواست پر ڈی چوک پر جلسہ نہ کرنے کا فیصلہ مان لیا ہے، اپوزیشن ڈی چوک پر جلسہ کرنے کے مطالبہ سے بھی دستبردار ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے موقف اپنایا کہ حکومتی کمیٹی جس عدالتی فیصلے کے بارے میں بتا رہی ہے یہ فیصلے پرانے مظاہروں کے بارے میں ہیں۔ آزادی مارچ سے متعلق ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو فیصلہ کا اختیار دیا ہے۔ جب ہائی کورٹ کا نیا فیصلہ آیا گیا تو پرانے کا حوالہ نہیں دینا چاہیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا پریڈ گرائونڈ میں جلسہ کرنے کی تجویز ماننے سے انکار کر دیا ہے، اپوزیشن نے ڈی چوک اور پریڈ گرائونڈ کی بجائے دو مختلف مقامات کی تجویز بھی دیدی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے حکومتی ٹیم کے سربراہ اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک سے رابطہ کیا ہے، اس دوران سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے وزیراعظم کو اپوزیشن کے مطالبات سے آگاہ کیا۔
اس سے قبل ملاقات کے بعد میڈیا نمائندوں کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے اکرم خان درانی کا کہنا تھا کہ ہماری آپس میں بہت اچھی بات چیت ہوئی ہے۔ پرویز خٹک کی قیادت میں سینئر رہنما آئے ہیں، انھیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ رہبر کمیٹی موجود یہاں رہے گی، پھر سب معاملات سامنے رکھیں گے
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ 10 یا ساڑھے دس بجے دوبارہ ملیں گے، امید ہے کہ خوشخبری ملے گی۔ ابھی بریک لیا ہے تاکہ آپس میں تبادلہ خیال اور اپنے لیڈر تک بات پہنچا سکیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہم بات چیت میں کافی نزدیک پہنچ چکے ہیں۔ مذاکرات میں دونوں جانب سے تجاویز پیش کی گئیں۔