لندن(سچ نیوز)برطانوی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ 2022ء کا ورلڈ کپ قطر کو دینے کے لیے امیر قطر اور فرانس کے سابق صدر نیکولا سارکوزی کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق بتایا گیا ہے کہ سابق فرانسیسی صدر نیکولا سارکوزی نے امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے وعدہ کیا تھا کہ اگر قطر پیرس سان جیرمن فٹ بال کلب خرید کرے اور فرانس میں ایک سپورٹس چینل شروع کرے تو وہ 2022ء کے فٹ بال کی میزبانی دوحہ کو دلوانے میں مدد کریں گے۔ 2010ء میں موجودہ امیر قطر اور سابق فرانسیسی صدرنیکولا سارکوزی کے درمیان ایک میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میں سارکوزی نے تمیم بن حمد سے کہا تھا کہ وہ پیرس فٹ بال کلب خریدیں اور فرانس میں چینل شروع کریں، اس کے بدلے میں وہ 2022ء کے فٹ بال کپ کی میزبانی دوحہ کو دلوانے میں مدد کریں گے۔قطر اور فرانس کے درمیان اس سودے بازی کی تازہ تفصیلات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب دوحہ پر پہلے ہی فٹ بال کپ کی میزبانی کے حصول کے لیے رشوت دینے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ان خفیہ تفصیلات میں بتایا گیا کہ یورپی یونین کے سابق فرانسیسی صدر بلاٹینی اور بین الاقوامی فٹ بال فیڈریشن کے موجودہ صدر انفاٹینو پیرس سان جیرمن کلب کو ممکنہ پابندیوں سے بچانے کے لیے اسے 18 لاکھ یورو کی رقم دینے پر متفق ہوگئے تھے۔ پابندیوں کی صورت میں اس کلب کو یورپی فٹ بال مقابلوں کے بائیکاٹ اور دیگر معاہدوں سے محرومی کا سامنا کرنا پڑتا۔
رپورٹ کے مطابق سپین کی فٹ بال لیگ کے چیئرمین حافبیبر ٹیبس نے فٹ بال کپ کی میزبانی کی خریداری کے لیے قطری رقوم کو رشوت قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیرس سان جیرمن نے قطری کمپنیوں کے ساتھ لین دین میں افراط وتفریط سے کام لیا ہے۔ اس کلب کو فٹ بال مقابلوں سے الگ کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یورپی یونین کو بتا دیا ہے کہ پیرس سان جیرمن مالیاتی امور میں شفافیت کا مظاہرہ نہیں کرسکا اس لیے اسے مقابلوں سے الگ ہونا چاہیے۔