تہران (ویب ڈیسک) ایران نے پہلی مرتبہ اعتراف کیا ہے کہ 2007ءمیں لاپتہ ہو جانے والا امریکی ایجنسی ایف بی آئی کا ایک ایجنٹ اس کی حراست میں ہے اور عدالت میں اس ایجنٹ پر مقدمہ چل رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، یہ ایجنٹ سی آئی اے کے خفیہ مشن پر ایران پہنچا تھا جہاں ایرانی فورسز نے اسے جزیرہ کیش سے گرفتار کرلیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایران نے 12 سال بعد اب اقوام متحدہ میں ایک فائل جمع کرائی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی ایجنٹ رابرٹ لیونسن کا کیس عدالت میں زیر سماعت ہے۔ اس سلسلے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں، یہ بھی واضح نہیں کہ مقدمہ کون سے الزامات کے تحت اور کب سے چل رہا ہے۔ یہ صورتحال ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رابرٹ لیونسن کی معلومات دینے والے کیلئے 20 ملین ڈالرز انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہ رقم پانچ ملین ڈالرز کے اس انعام کے علاوہ ہے جس کا ایف بی آئی نے اعلان کر رکھا ہے۔
ہفتہ کو امریکی خبر رساں ادارے نے اقوام متحدہ سے ایران کی جانب سے جمع کرائی گئی فائل کی نقل حاصل کی ، ایرانی جسٹس ڈپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق مسٹر رابرٹ ایلین لیونسن پر تہران کی عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے۔ عمومی طورپر جاسوسی کے مقدمات ایران کی انقلابی عدالتوں میں زیر سماعت ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ واشنگٹن پوسٹ نے 9 مارچ 2007ءکو خبر شائع کی تھی کہ لیونسن ایران کے جزیرے کیش میں لاپتہ ہوگئے ہیں۔
لیونسن کے متعلق کہا گیا تھا کہ وہ ایک نجی دورے پر پرائیوٹ کمپنی کی طرف سے ایران گئے تھے۔ اس کے بعد دسمبر 2013ءمیں امریکی خبر رساں ادارے نے بتایا تھا کہ لیونسن دراصل سی ا?ئی اے کے خفیہ مشن پر تھے۔