تحریر۔۔۔ بشریٰ جبیں
کالم نگار
💍 خوشحال ازدواجی زندگی اور طلاق کی بنیادی وجوہات
ایک کامیاب شادی شدہ زندگی کے لیے ضروری ہے کہ شوہر اپنی ماں اور بیوی کے درمیان توازن پیدا کرے۔ اگر وہ صرف ماں کی باتوں پر آنکھ بند کر کے بیوی کے ساتھ ناحق رویہ اختیار کرے، تو نہ صرف انصاف پامال ہوتا ہے بلکہ ایک خوبصورت رشتہ بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ جاتا ہے۔ ازدواجی رشتہ صرف دو افراد کا نہیں ہوتا بلکہ آئندہ نسلوں کی بنیاد اسی پر قائم ہوتی ہے۔ یہ رشتہ عزت، محبت اور سکون کا باعث بن سکتا ہے—اگر اسے سمجھداری اور نرمی سے نبھایا جائے۔
اکثر گھر کے جھگڑوں کی جڑ سسرالی دباؤ ہوتا ہے، خاص طور پر جب شوہر بغیر سوچے سمجھے صرف اپنی ماں کی باتوں پر عمل کرتے ہوئے بیوی کو الزام دیتا ہے یا اس کے ساتھ سختی برتتا ہے۔ بغیر تحقیق کے غصے کا اظہار، الزام تراشی، یا بیوی کی تذلیل ایک ایسی سنگین غلطی ہے جو اکثر شادی کو ٹوٹنے پر مجبور کر دیتی ہے۔
افسوس کہ ہمارے معاشرے میں ہر 100 طلاقوں میں سے تقریباً 60 طلاقیں ایسی ہی غیر ضروری مداخلتوں اور غیر متوازن رویوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ صرف ماں یا بہن کے کہنے پر بیوی سے محبت، وقت یا مالی سہولتیں چھین لینا انصاف نہیں، بلکہ ظلم ہے۔
بیوی کا الگ گھر لینا اُس کا شرعی حق ہے، لیکن اگر یہ ممکن نہ ہو تو کم از کم سسرال میں اُسے عزت، محبت اور سکون ضرور ملنا چاہیے۔ جب ایک عورت کو اعتماد، عزت اور خلوص دیا جائے تو وہ گھر کو جنت میں بدل سکتی ہے۔ ایک مطمئن اور خوش بیوی ہی نیک اور تربیت یافتہ اولاد کی بنیاد رکھتی ہے۔
اگر بیوی کے بارے میں ماں یا کسی اور کی طرف سے کوئی بات سنیں، تو بغیر تصدیق اس پر یقین نہ کریں۔ اگر بیوی کی کوئی غلطی ہو بھی، تو اُسے نرمی اور حکمت سے سمجھائیں۔ بار بار غلطی کی صورت میں ناراضی کا حق ضرور ہے، مگر سلیقے اور وقار کے دائرے میں رہ کر
دوسری جانب، اگر بیوی شوہر کو ماں کے خلاف اکسانے لگے تو یہ بھی نامناسب رویہ ہے — لیکن سچ تو یہ ہے کہ اکثر ایسا کم ہی ہوتا ہے۔ زیادہ تر معاملات میں طلاق کی وجہ شوہر کا ماں کی باتوں کو بنیاد بنا کر بیوی پر ظلم کرنا ہوتا ہے۔
یاد رکھیں! عورت سب کچھ سہہ جاتی ہے جب تک اُس کا شوہر اس کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ لیکن جب شوہر ہی اس کے خلاف ہو جائے تو اُس کا حوصلہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اس رشتے کی نزاکت کو سمجھیے، اور اسے برداشت، عزت اور محبت کے ساتھ نبھائیے۔ اگر آپ یہ کریں گے، تو آپ کی نسلیں نیک، مہذب اور قابلِ فخر بنیں گی۔