واشنگٹن( سچ نیوز )تہران حکومت کی جانب سے یوکرائنی طیارہ گرائے جانے کے اعتراف کے بعد ایران میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے۔لوگوں نے حکومت مخالف احتجاج کے دوران طیارےکی تباہی میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کااظہارکیا۔کئی یونیورسٹیوں میں مرنے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔مظاہروں پر امریکی صدر ٹرمپ بھی میدان میں آگئے ہیں، انہوں نے براہ راست ایرانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے انگریزی کے ساتھ فارسی زبان میں بھی ٹویٹ کردیئے۔انہوں نے کہاان کی انتظامیہ ایران میں پھوٹنے والے مظاہروں کو غور سے دیکھ رہی ہے۔مظاہرے ایران کی جانب سے یوکرائنی جہاز کو مارگرائے جانے کے اعتراف کے بعد کئے گئے ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ان کا کہناتھا کہ ’بہادر اور طویل مشکلات برداشت کرنے والے ایران کے لوگو میں تمہارے ساتھ ہوں، اس وقت سے ساتھ ہوں جب سے میں صدر بنا ہوں، میری انتظامیہ بھی مسلسل آپ کی حمایت جاری رکھے گی۔ہماری آپ کے مظاہروںپر گہری نظر ہے ، اور آپ کی ہمت و حوصلے سے متاثرہیں۔
اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں امریکی صدر نے مزید کہا کہ ایرانی حکومت کو چاہئے کہ وہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو ان مظاہروں کی مانیٹرنگ کرنے اور حقائق جمع کرنے کی اجازت دے۔اب پرامن مظاہرین کو مزید نہیں کچلا جانا چاہئے نہ ہی انٹرنیٹ پر بندش ہونی چاہئے۔دنیا دیکھ رہی ہے۔
واضح رہے کہ ایران نے گزشتہ روز اعتراف کیا تھاکہ یوکرائن کامسافر طیارہ ایک غلطی کی وجہ سے گرایاگیاہے۔ایران نے اعتراف کیا کہ اس نے یوکرائن کا طیارہ غیر ارادی طور پر مارگرایا۔ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ایک بیان میں ایرانی فوج کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک انسانی غلطی کی بنا پر اس وقت ہوا جب طیارے نے ایران کے پاسدارانِ انقلاب سے منسلک حساس مقام کے قریب پرواز کی۔ اس حادثے میں ملوث افراد کا احتساب ہو گا۔‘
یوکرائن کی بین الاقوامی فضائی کمپنی کی پرواز پی ایس 752 بدھ کو ایران کے دارالحکومت تہران سے پرواز کے چند ہی منٹ بعد گِر کر تباہ ہو گئی تھی۔ اس حادثے میں طیارے پر سوار مسافروں اور عملے کے اراکین سمیت تمام 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔یہ طیارہ تہران سے یوکرین کے دارالحکومت کیف جا رہا تھا اور پرواز کے محض آٹھ منٹ بعد ہی گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس کے گرنے کی اطلاعات اسی وقت آئیں تھیں جب ایران جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد جوابی کارروائی میں عراق میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کر رہا تھا۔