لاہور: (سچ نیوز) انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی اے این ایف حکام سے گاڑی کی واپسی اور شہریاد آفریدی کی فوٹیجز عدالت میں پیش کرنے سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 8 فروری تک ملتوی کر دی۔
انسداد منشیات کی عدالت کے جج شاکر حسن نے رانا ثنا اللہ کیخلاف مقدمے پر سماعت کی تو سابق صوبائی وزیر کے وکیل فرہاد علی شاہ نے نشاندہی کی کہ اے این ایف نے 2 صفحات پر مشتمل چالان کی نقول فراہم کیں اور ابھی تک چالان کے مکمل دستاویزات فراہم نہیں کئے گئے۔
وکیل نے یہ ابھی استدعا کی کہ چالان کے تمام دستاویزات اور وہ فوٹیج فراہم کی جائیں جس کا دعویٰ وفاقی وزیر نے کیا تھا، وکیل نے مزید کہا کہ پاکستان اور اے این ایف کی تاریخ میں پہلی بار ڈی جی اور وفاقی وزیر شہریار آفریدی نے بیٹھ کر رانا ثناءاللہ کی گرفتاری پر میڈیا ٹاک کی، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ رانا ثناءاللہ کے انٹرنیشنل ڈرگ فروخت کرنے والوں کے ساتھ تعلقات ہیں، رانا ثناء اللہ کا قواعد و ضوابط کے مطابق چالان تاحال دائر نہیں کیا گیا۔
اے این ایف کے وکیل نے واضح کیا کہ چالان سے متعلقہ تمام دستاویزات فراہم کر دیئے گئے اور دعویٰ کیا کہ سابق وزیر کے وکلا تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔ اے این ایف کے وکیل نے نشاندہی کی کہ اگر کوئی میڈیا پر بیان دے دیتا ہے تو پراسکیوشن اس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کی پابند نہیں ہے۔
پراسکیوٹر اے این ایف نے عدالت کو بتایا کہ رانا ثناء اللہ کے وکلاء تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں، کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے۔ جس پر فاضل جج شاکر حسن نے اے این ایف پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کیسے کروں ؟ روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو ملتوی کرتا ہوں، میرا سٹینو گرافر نہیں ہے، جس گاڑی میں آتا ہوں وہ تھرڈ کلاس گاڑی ہے، یہ سارے کام وزارت قانون و انصاف نے کرنے ہیں اور آپ کہہ رہے ہیں کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے۔
فاضل جج شاکر حسن نے کہا میں نے یہ باتیں کرنا نہیں تھیں مگر آپ کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی بات پر کی ہیں، فریقین کی بحث مکمل ہوچکی ہے، میں گاڑی کی سپرداری اور فوٹیجز کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتا ہوں، میرا سینٹواگر آئے گا تب میں فیصلہ لکھوا دوں گا۔
پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثناء اللہ نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ بنایا گیا، شہریار آفریدی عدالت میں آکر وضاحت پیش کریں، حکومت کا کوئی مستقبل نہیں، 2020 میں اس حکومت سے چھٹکارا ملے گا، عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے اپوزیشن کو مصروف رکھا جا رہا ہے، عوام کے لیے 2 وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہوگیا ہے، اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس میں لائحہ عمل بنائیں گے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا عوامی مسائل پر بھرپور احتجاج کریں گے، اپوزیشن کو مصروف کرنے کے لیے بے بنیاد مقدمے بنائے جا رہے ہیں، یہ بات عیاں ہوگئی کہ مجھ سے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، حکومت انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہی ہے، فیصل آباد سے پکڑے گئے شخص کو سامنے لایا جائے، شہریارآفریدی نے ایوان میں کہا میں نے اور وزیراعظم نے سازش نہیں کی، جن لوگوں کو پکڑا گیا انہیں عدالت میں پیش کریں، عدالت سے استدعا کریں گے کہ شہریار آفریدی اور ڈی جی اے این ایف کو طلب کیا جائے۔