رمضان المبارک شروع ہوتے ہی چاروں طرف ایک گہما گہمی نظر آتی ہے ہر کسی کو جلدی ہوتی ہے آفس والے اس جلدی میں ہوتے ہیں کب آفس ورک ختم ہو اور وہ گھر جا کر تھوڑا آرام کر لیں تاکہ رات کو تراویح کے وقت زیادہ تھکن محسوس نہ ہو تراویح بھی اللہ پاک کی کیا خوب عبادت ہے جہاں دیکھو جس مسجد میں سنو ہر طرف قرآن کی تلاوت جاری ہوتی ہے ایسی پرنور فضاء ایسے بابرکت دن بن جاتے ہیں کہ کانوں میں چاہے کچھ ہو قرآن کا کچھ نہ کچھ حصہ کہیں نہ کہیں سے ضرور سننے کو مل جاتا ہے کتنے عظیم لوگ ہوتے ہیں یہ حافظ قرآن کتنی محنت کر کے قرآن کو حفظ کرتے ہیں اس محنت میں مدارس کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے کہ اگر یہ مدارس نہ ہوتے تو آج یہ جگہ جگہ لاکھوں حفاظ شاید کم نظر آتے تو شکر ادا کرنا چاہیے اس رب کا اور ان حفاظ کرام کا ان سب مدارس کا جہاں یہ لوگ دن رات محنت کر کے قرآن کریم کو اپنے سینوں میں اتارتے ہیں اور پھر رمضان المبارک کے اس بابرکت مہینے میں ہمارے لئے پورے اہتمام کے ساتھ تراویح میں یہ اللہ کی پیاری کتاب کو ہمیں سناتے ہیں زیادہ تر مرد حضرات کے اوپر زمہ داریاں کچھ ایسی ہوتی ہیں کہ نماز تو وہ جیسے تیسے پڑھ لیتے ہیں لیکن قرآن پڑھنے کا انہیں وقت ملنا مشکل ہوتا ہے لیکن رمضان المبارک میں نماز تراویح کی بدولت یہ کمی بھی پوری ہو جاتی ہے اور قرآن شریف پوری آن اور شان کے ساتھ سب کو سننے کو مل جاتا ہے اور ثواب بھی پورا پورا پڑھنے کا ملتا ہے ہمیں واقعی شکر گزار ہونا چاہیے ان سب لوگوں کا جنکو اللہ نے ہماری دنیا و آخرت سنوارنے کا ذریعہ بنایا ہوا ہے…
دعاؤں کی طالب.. شاکرہ مفتی عمران