اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات مبارکہ نے جب پوری کائنات کو تخلیق کر لیا اس کے بعد اللہ سبحان و تعالیٰ نے فرشتوں کو پیدا کیا تاکہ عرش اولی پر اللہ سبحان و تعالیٰ کا ذکر پاک بلند ہو سکے پھر جب اللہ رب العزت نے فرشتوں کو پیدا کر لیا اس کے بعد جنات کو پیدا فرمایا یہاں پر ایک بات واضع ہے کہ فرشتوں کو رب العالمین نے تاحیات زندگی بخشی ہے تاکہ تمام فرشتے رب العالمین کے زکر کو عرش اولی سے فرش تک بلند کرے جبکہ جن و انس کو حیات کے بعد موت اور پھر موت کے بعد ابدی زندگی بھی عطا فرمای جب آدم کو پیدا کیا تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمام ملائکہ اور جنات کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو ماسوائے ایک ابلیس کے کل ملائکہ جنات نے آدم کو سجدہ کیا یوں انسان تمام تمام مخلوقات میں سے افضل اور با لا تر ہو گیا اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر اس دنیا میں بھیجا ہے تاکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے ذکر کو انسان روح زمین میں پھیلا سکے کیا انسان کے لئے یہ خوش خبری اور خوش قسمتی نہیں کہ وہ تمام مخلوقات میں افضل اور بالاتر ہے جی ہاں اگر صرف اور صرف انسان اسی نقطہ پر سوچھے تو بنی نوع انسان کے لیے یہی بات قابل فخر ہے کہ وہ تمام مخلوق میں سے بالاتر ہے سوال یہ ہے کہ انسان اشرف المخلوقات ہونے کا حق ادا کر رہا ہے یا نہیں ؟