اوٹاوا(سچ نیوز) امریکہ اور چین میں تجارتی جنگ جاری ہے۔ امریکہ کی طرف سے سینکڑوں چینی مصنوعات کے ٹیرف بڑھائے جا چکے ہیں اور چین کی طرف سے بھی جوابی وار ہو رہے ہیں۔اب امریکہ نے چین کی ’شہزادی ‘ کو گرفتار کر لیا ہے جس سے دونوں ملکوں کے تعلقات کی تلخی انتہاءکو چھونے لگی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق چین کی یہ شہزادی چینی موبائل فون ساز کمپنی ’ہواوے‘ (Huawei)کی 46سالہ گلوبل چیف فنانشل آفیسرمینگ وین ژاﺅ ہیں جنہیں چین کی بااثر اور طاقتور فیملی (جس کے چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں)سے تعلق کی بناءپرملک میں ’سرخ شہزادی‘ (Red Princess)کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ انہیں گزشتہ دنوں امریکہ کی درخواست پر کینیڈا میں گرفتار کیا گیا اور اب امریکہ منتقل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ چین کی طرف سے اس اقدام پر کینیڈا اور امریکہ دونوں پر کڑی تنقید کی گئی ہے اور مینگ وین ژاﺅ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق مینگ وین ژاﺅ ’ہواوے‘ کمپنی کے بانی 74سالہ رین ژین فئی کی بیٹی ہیں۔مینگ ژاﺅ نے اپنے باپ کی کمپنی میں 1993ءمیں فرنٹ ڈیسک آپریٹر کے طور پر کام شروع کیاجہاں وہ لوگوں کی فون کالز سنتی تھیں۔وہاں سے ترقی کرتے ہوئے وہ گلوبل چیف فنانشل آفیسرکے عہدے تک پہنچیں۔کینیڈین محکمہ انصاف کے ترجمان کے مطابق مینگ کو یکم دسمبر کو حراست میں لیا گیا اور جمعہ کے روز عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ کینیڈا میں واقع چینی سفارتخانے کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”مینگ وین ژاﺅ نے کسی کینیڈین یا امریکی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔ چین امریکہ اور کینیڈا پر واضح کر چکا ہے کہ وہ اپنے غلط روئیے کی تصحیح کریں اور مینگ وین ژاﺅ کو فوری طور پر رہا کریں۔“واضح رہے کہ عالمی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق امریکہ کی طرف سے ہواوے کمپنی پر امریکی خطے کی مصنوعات ایران بھیجنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ 2016ءسے امریکی حکام اس معاملے کی تحقیقات کر رہے تھے۔