بیجنگ( سچ نیوز ) چین نے کورونا وائرس پر کیسے قابو پایا؟ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں مقیم ایک پاکستانی خاتون نے تفصیل سے اس کا جواب دے دیا ہے، جس پر عمل کرکے پاکستان میں بھی اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ گلوبل ویلیج سپیس کے مطابق زون احمد خان نامی یہ خاتون بنیادی طور پر لاہور کی رہائشی اور لمز کی گریجوایٹ ہیں۔ وہ گزشتہ 5سال سے چین میں مقیم ہیں جہاں وہ بطور صحافی اور ریسرچ سکالر کام کر رہی ہیں۔زون احمد خان بتاتی ہیں کہ چین نے صبر و ہمت، بہترین حکومتی پالیسی اور عوام کے بھرپور تعاون کے باعث کورونا وائرس پر قابو پایا۔ چینی حکومت نے کچھ انتہائی جرات مندانہ اقدامات اٹھائے جو باقی دنیا میں شاید ہی کوئی ملک اٹھا سکے۔ چینی حکومت نے صرف 8گھنٹے کے نوٹس پر ہیوبی میں 6کروڑ لوگوں کو مکمل لاک ڈاﺅن کر دیا تھا اور لوگوں نے بھی اس میں حکومت کا بھر پور ساتھ دیا۔ ہم نے کوئی ایک واقعہ نہیں دیکھا کہ پولیس کو زبردستی لوگوں کو گھر میں بند کرنا پڑا ہو، بلکہ لوگوں نے خود ہی اپنے آپ کو گھروں تک محدود کر لیا۔ چینی عوام نے اس وباءکو جس قدر سنجیدہ لیا اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ جس دن ہیوبی میں لاک ڈاﺅن ہوا، اس روز میں اپنے سٹوڈیو میں ریکارڈنگ کے بعد گھر جانے کے لیے نکلی اور ٹرین میں سوار ہوئی تو وہاں صرف میں ایک واحد مسافر تھی جس نے ماسک نہیں پہن رکھا تھا۔ میں جونہی سوار ہوئی، لوگوں نے عجیب نظروں سے میری طرف دیکھا۔ مجھے خود بھی شرمندگی محسوس ہوئی اور میں اگلے سٹیشن پر ٹرین سے اتر گئی اور ٹیکسی لے کر گھر چلی گئی۔ سٹیشن پر اترتے ہی پولیس آفیسر میری طرف آیا اور مجھے ماسک پیش کیا اور پوچھا کہ آپ کو کسی اور چیز کی ضرورت تو نہیں؟ چینی عوام کا یہی رویہ اور طرزعمل تھا جس نے چین کو کورونا وائرس کے خلاف جنگ جیتنے میں مدد دی۔
زون احمد خان بتاتی ہیں کہ لاک ڈاﺅن کے دنوں میں لوگوں نے لوگوں نے ایک دوسرے کی کچھ اس طرح مدد کی کہ ایثار و قربانی کی عظیم مثالیں دیکھنے کو ملیں۔ سب سے بڑھ کر سکیورٹی فورسز اور ڈاکٹروں نے قربانی دی۔ سکیورٹی فورسز ہر دکان کے کاﺅنٹر، ہر گلی کے نکڑ اور ہر داخلی و خارجی راستے پر کھڑے لوگوں کا ٹمپریچر چیک کر رہے تھے اور لوگوں کی مدد کر رہے تھے۔ ڈاکٹر اس جنگ میں پہلے محاذ پر لڑ رہے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ وہ وائرس کی زد میں ہیں اور نجانے گھر واپس جا سکیں گے یا نہیں، مگر وہ صبرو استقامت اور جرات و بہادری سے ڈٹے رہے۔ سڑکوں، ہسپتالوں اور دیگر عمارات کی صفائی کرنے والے عملے نے بھی جان ہتھیلی پر رکھ کر دن رات کام کیا۔ اسی اجتماعی جدوجہد کا صلہ ہے کہ آج چین اس وباءکا خاتمہ کر چکا ہے۔ اس مشکل کے دنوں میں جس طرح پاکستان نے چین کا ساتھ دیا، اس کی مدد کی اور اپنی لازوال دوستی کا نیا امتحان دیا، اس پرچین میں پاکستان کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے اور چینیوں میں تشکر کے جذبات پائے جاتے ہیں۔ پاکستان کی خوش قسمتی رہی کہ یہاں وائرس بہت تاخیر سے آیا تاہم اب چونکہ وائرس پھیل رہا ہے تو پاکستانی حکومت اور عوام کو بھی اسی طرز عمل کا مظاہرہ کرنا ہو گا جس کا چینی حکومت اور چینی عوام نے کیا۔ پاکستانیوں کے سامنے چین اور جنوبی کوریا کی مثالیں موجود ہیں۔ ان دونوں ممالک نے نظم و ضبط، اجتماعی جدوجہد اور ایسے کڑے اقدامات کے ذریعے کورونا وائرس پر قابو پایا، جو عام حالات میں حکومتوں کے لیے ناممکن ہوتے ہیں۔