چوری کرنا جھوٹ بول کے کمانا
گندا ہے پر دھندا ہے یہ
تحریر : نازیہ دانش
جس ملک میں تعلیم کو مہنگا کردیا جائے یہ دھندا بنا لیا جائے وہاں کی آنے والی نصلیں بھلا کیا کرینگی؟
تعلیم کے درجے بنا کر امیر اور غریب کی کلاس بنادی گئی ہے۔افسوس یہ ہے کہ تعلیمی اداروں کو بھی کمانے کا زریع بنا لیا گیا ہے۔جب کسی ملک کا تعلیی نظام ہی نہیں گونمنٹ کے اداروں سے سنمبھالا جارہا تو اور دوسرے نظام کو کیسے درست کیا جائےگا؟
ان تمام گلے سڑے نظام کو صرف اور صرف اسلامی نظام کا رائج ہونا ہی ٹھیک کر سکھتا ہے۔جیسے کہ پاکستان بنا ہی اسلامی نظرئیہ پر ہے۔تو جب تک پاکستان میں اسلامی نظام رائج نہیں ہوگا تب تک کیسے ممکن ہے کے شیطان بھاگے؟
مسلمانوں نے یہ بھلا دیا ہے کہ ہم مسلمان ہیں۔جھوٹ بولنے والے آگے بڑھ جاتے ہیں خبکہ سچ بولنے والوںکا مزاق بنایا جاتا ہے۔لوگ اتنے زیادہ بے حس ہو چکے ہیں کہ جب تک انہیں دوبارہ سے دین کے بارے میں نا بتایا گیا تو آنے والے چند سالوں میں لوگ اپنا دین ہی بھول جائینگے۔
حرام کام کرنے کو لوگ برا سمجھنے سے قاصر ہو چکے ہیں۔ہمارے نصاب سے آہستہ آہستہ اسلامی تعلیم کو ختم کرنے کی سازش شروع ہو چکی ہے۔جسکے لیے کوئی آواز کہیں سے بلند ہوتی نظر نہیں آرہی۔
افسوس کہ لوگوں کو صرف اور صرف پیسہ کمانے کی دھن لگی ہوئی ہے۔ہر کوئی اپنا مطلب نکالتا دکھائی دےرہا ہے۔شرم تو جیسے فوت ہی ہو چکی ہے۔
میں تو کسی کا اسٹیٹس لینے سے پہلے اسسے اجازت طلب کرتی ہوں کہ کہیں چوری نہ ہوجائے۔
اپنی اصلاح کیجیے اور آخرت پر ضرور نظر رکھیئے۔
قبر کا حال کیا ہوگا زرا تھوڑی خبر رکھئیے۔
گناہوں سے زرا بچئے عمل پر بھی نظر رکھیئے