پشاور: (سچ نیوز) کھلے عام رشوت کی لین دین پر دفاتر میں بیٹھ کر ہی لاکھوں روپے کمائے جانے لگے۔ سرکاری اہلکاروں نے چند روپوں کی خاطر ملکی سلامتی کو داؤ پر لگا دیا۔ شہریوں نے بھی کالی بھیڑوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
تفصیل کے مطابق طورخم بارڈر پر ٹرانزٹ آفس میں رشوت کا بازار گرم ہے، صرف ڈھائی سے پانچ ہزار روپوں میں پاکستان کی سلامتی داؤ پر لگا دی گئی۔
طورخم بارڈر چند کالی بھیڑوں کے لیے سونے کی چڑیا بن چکا ہے۔ ٹرانزٹ آفس میں بیٹھ کر ہی لاکھوں روپے دن کے کمائے جانے لگے۔ پشاور کے عوام نے ایسے مکروہ دھندے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کر دیا۔
وزیراعلیٰ کے مشیر برائے قبائلی اضلاع اجمل وزیر کا بھی اس حوالے سے کہنا تھا کہ رشوت کا خاتمہ پاکستان تحریک انصاف کی اولین ترجیح ہے۔ طورخم بارڈر پر رشوت میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بڑھانے کیلئے طورخم بارڈر کو چوبیس گھنٹوں کے لئے کھول رکھا ہے جس سے اس سرحد پر روزانہ ڈھائی سے تین ہزار گاڑیوں کی آمدورفت بڑھ کرچھ ہزارتک پہنچ چکی ہے جبکہ ٹریڈ میں بھی ستر ملین ڈالر سالانہ سے بڑھ کر سو ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔
پاک افغان بارڈر طورخم چوبیس گھنٹوں کیلئے کھولنے سے تجارت میں نمایاں اضافہ تو ہو گیا ہے، تاہم کالی بھیڑوں سے چھٹکارے کا حصول ہی ملک اور کاروبار کی ترقی کا سبب بن سکتا ہے۔