نیویارک( سچ نیوز ) امریکی حکومت نے حال ہی میں عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پانچ کم عمر غیرملکی بچوں کو ملک بدر کر دیا تھا جس پر ایک وفاقی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کی کھنچائی کرتے ہوئے ایسا حکم دے دیا کہ انصاف کے اس معیار پر آپ بھی عش عش کر اٹھیں گے۔ الجزیرہ کے مطابق ان پانچوں کم عمر بچوں نے امریکہ کے استحصال کے شکار بچوں کو امیگریشن دینے کے پروگرام کے تحت امریکہ کی شہریت کی درخواست دی تھی، مگر حکومت نے ان کی درخواست نامنظور کرتے ہوئے انہیں ملک بدر کرنے کا فیصلہ کر لیا جس پر ان بچوں کے 18سال کی عمر تک پہنچنے پر انہیں امریکہ میں رہنے کی اجازت دینے کا فیصلہ سنا دیا۔رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت نے اس فیصلے کو نظرانداز کرتے ہوئے ان بچوں کو ملک بدر کر دیا جس کا اب جا کر بھانڈا پھوٹا ہے اور کیس ایک بار پھر عدالت پہنچ گیا۔ عدالت میں بچوں کی وکیل میری تناگھو روز نے کہا کہ ”حکومت نے چوری چھپے ان بچوں کو ملک بدر کر دیا۔ گزشتہ دنوں میرے ایک ساتھی وکیل نے اس حوالے سے مجھے بتایا ورنہ مجھے کبھی پتہ نہ چلتا۔“ وفاقی جج ناتھنائیل کزنز کا کہنا تھا کہ ”عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بچوں کو ڈی پورٹ کرکے حکومت توہین عدالت کی مرتکب ہوئی ہے۔“ انہوں نے ہوم لینڈ سکیورٹی اور امریکی شہریت و امیگریشن سروسز کو حکم دیا کہ ان تمام پانچوں بچوں کو 29فروری تک واپس امریکہ لایا جائے اور جتنے دن وہ امریکہ سے باہر رہے ہیں ہر بچے کو ہر دن کے عوض 500ڈالر ہرجانہ ادا کیا جائے۔“ واضح رہے کہ یہ بچے اپنے آبائی ممالک میں استحصال کا شکار تھے اور ان کی جان کو خطرات لاحق تھے۔ گوئٹے مالا کے ایک بچے پر ایک گینگ نے حملہ بھی کیا تھا۔ جج نے دوران ریمارکس امریکی حکومت پر شدید خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ لوگوں نے ان بچوں کو واپس شیر کی کچھار میں پھینک دیا ہے۔“