ظفر وال (سچ نیوز) مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ جس دن سے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا ہے اس دن سے ملک کی تباہی شروع ہوگئی ، بجٹ میں عوام کے اوپر قیامت ٹوٹی ہے، نالائقِ اعظم ٹیکس کے خرچے پر سارے خاندان کو لے کر عمرہ کرانے لے گیا جبکہ پاکستان کے وزیر خارجہ کو سرکاری جہاز میں نہیں بٹھایا گیا کیونکہ جہاز پر عمران خان کے خاندان والوں اور ذاتی دوستوں کا قبضہ تھا۔آج وہ شخص قانون سے بالا تر ہے جو اشتہاری مجرم ہونے کے باوجود وزیرا عظم کے خلاف درخواستیں لے کر جاتا تھا اور ججز پر پریشر ڈالنے کیلئے عدالت میں کھڑا ہوتا تھا لیکن کسی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ اس پر ہاتھ ڈالے۔ اس کو پیچھے سے چھپ کر وار کرنے کی عادت ہے، یہ ڈرپوکِ اعظم ہے جس نے صدر کے ذریعے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جیسے شفاف جج کے خلاف ریفرنس دائر کرایا، اس کی اتنی حیثیت نہیں کہ کسی کو این آر او دے سکے، چند دنوں میں یہ خود این آر او مانگ رہا ہوگا، یہ بہت جلد لندن بھاگنے والا ہے جہاں اس کے بچے اور سب کچھ ہے، نیازی کو صرف ’ گو‘ نہیں کرنا ، گھر تک چھوڑ کر آنا ہے۔
ظفر وال میں مسلم لیگ ن کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ایک سال پہلے عوامی حکومت تھی تو ملک اوپر جارہا تھاپھر اچانک تیزی سے ترقی کرتا ہوا ملک تیزی سے نیچے آنا لگا، ادارے بھی وہی ہیں پورے ملک میں حکومت بھی ہے اور کہنے کو ٹوٹی پھوٹی جمہوریت بھی ہے لیکن آج نواز شریف موجود نہیں ہے، جس دن سے نواز شریف کو اقامہ جیسے مذاق پر وزیر اعظم کی کرسی سے ہٹایا گیا اسی دن ملک کی تباہی شروع ہوگئی تھی۔کل بجٹ میں عوام کے اوپر قیامت ٹوٹی ہے آج کوئی بھی طبقہ سکون کی زندگی نہیں گزار رہا، جو ساری زندگی دوسرے کے پیسے پر پلا ہو اسے کیسے اندازہ ہوگا کہ ایک خاندان کیسے چلتا ہے اور ایک محنت کش کے گھر کا بجٹ کس طرح بنتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیازی کو صرف ’ گو‘ نہیں کرنا ، گھر تک چھوڑ کر آنا ہے، جب نالائقِ اعظم سے یہ سوال کیا جائے گا کہ آلو ، پیاز مہنگا ہوگیا ہے تو کیا وہ یہ جواب دے گا کہ میں نے نواز شریف کو گرفتار کرلیا ہے؟۔ رات کو 12 بجے گھبرا کر پتا نہیں کس ضرورت کے تحت اچانک ٹی وی پر آگئے لیکن نیا پاکستان بننے ہی لگا تھا کہ پیچھے سے آواز بند کردی گئی۔ رات کو آ کر کہتا ہے کہ میں نے تو نواز شریف کو نہیں پکڑا ، نیب نے مقدمات بنائے ہیں، میں تو بہت اچھا بچہ ہوں، میں تو حکم مانتا ہوں، میرا تو کوئی قصور نہیں ہے۔ مریم نواز پر 19 سال کی عمر میں جھوٹا مقدمہ بنا تو وہ اپنے باپ کی انگلی پکڑ کر جیل چلی جاتی ہے لیکن ہماری بہن علیمہ خان ، جن کا واحد ذریعہ معاش سلائی مشینیں ہیں ، وہ اقبال جرم کرتی اور جرمانہ بھی بھرتی ہیں، نیب مریم نواز کو تو پکڑ لیتا ہے لیکن علیمہ خان کو ہاتھ نہیں لگاتا ، یہ نیب کا قصور ہے عمران خان کا قصور نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر ایک اور مقدمہ بنارہے ہیں کہ انہوں نے وزیر اعظم ہوتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی ، ان کی جان کو خطرہ تھا جس کی وجہ سے انہوں نے بلٹ پروف گاڑیاں لیں ، لیکن ان پر گاڑیوں کے استعمال کا مقدمہ بنارہے ہیں اور نیب اہلکاروں نے ان سے جیل میں تین گھنٹے تفتیش کی ، میاں نواز شریف نے نیب والوں سے کہا کہ جس کرسی پر میں بطور وزیر اعظم بیٹھا تھا کہہ دو کہ وہ کرسی بھی خراب ہوگئی اس پر بھی ایک مقدمہ بنادو۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکس کے خرچے پر سارے خاندان کو لے کر عمرہ کرانے لے گئے جبکہ پاکستان کے وزیر خارجہ کو سرکاری جہاز میں نہیں بٹھایا گیا کیونکہ جہاز پر عمران خان کے خاندان والوں اور ذاتی دوستوں کا قبضہ تھا لیکن اسے کوئی نہیں پوچھتا، اس نا انصافی کی ایک ہی وجہ ہے کہ ایک لاڈلے کی خاطر پورے ملک کے آئین کے بخیے ادھیڑ دیے گئے ، آج وہ شخص قانون سے بالا تر ہے جو اشتہاری مجرم ہوتے ہوئے ملک کے منتخب وزیر اعظم کے خلاف درخواستیں لے کر عدالت میں جاتا تھا اور ججز پر پریشر ڈالنے کیلئے وہاں کھڑا ہوتا تھا لیکن کسی میں اتنی جرات نہیں تھی کہ اس اشتہاری پر ہاتھ ڈالے،کسی ایف بی آر، عدالت میں اتنی جرات نہیں ہے کہ 300 کنال کے گھر میں رہنے والے کو کٹہرے میں کھڑا کرسکے، اس کا بنی گالہ کا گھر این او سی کے بغیر بنا لیکن کسی میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ اس گھر کو گھرائے، گھر صرف غریب لوگوں کے گرتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ ایسے انسان کی اتنی جرات کہ ایک صاف کردار رکھنے والے جج کے خلاف ریفرنس بنا کر سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کو پیچھے سے چھپ کر وار کرنے کی عادت ہے، یہ ڈرپوکِ اعظم ہے جو چن چن کر اپنے مخالفوں کو اٹھواتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ سب نیب نے کیا ہے۔اسے جس جج سے اس کو آئین و قانون کی سربلندی کا خطرہ ہو تو اس کے خلاف صدر کے ذریعے ریفرنس بھجواتا ہے، اگر ہمت ہے تو سامنے آﺅ اور کہو کہ ریفرنس میں نے بھیجا ہے، نواز شریف کے خلاف مقدمات میں نے بنائے ہیں۔ یہ ڈرپوک اتنا ہے کہ پیمرا کے ذریعے میڈیا کو ہدایات جاری کردی گئیں کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر کوئی بات نہیں کرے گا، اس حکم کا اطلاق اس طرح ہورہا ہے کہ ریفرنس کے حق میں جتنی بھی باتیں ہوتی ہیں وہ ٹی وی پر آجاتی ہیں لیکن ریفرنس کے خلاف بات کو سینسر کر دیا جاتا ہے۔
این آر او کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ تمہاری اتنی حیثیت نہیں ہے کہ کسی کو این آر او دے سکو، چند دنوں میں تم خود این آر او مانگتے پھرو گے، جو شخص ہر بات کیلئے کسی دوسرے کا محتاج ہو اس کے منہ سے این آر او کی باتیں اچھی نہیں لگتیں، نواز شریف این آر او مانگتا تو 100 این آر او اس کی جھولی میں پھینک دیے جاتے ، یہ اس کی پہلی اور آخری باری ہے اس کے بعد اس نے سیدھا لندن بھاگنا ہے جہاں اس کے بچے اور سب کچھ ہے ۔