لندن (سچ نیوز) برطانیہ کی رائل کورٹ آف جسٹس نے ساتویں نظام آف حیدر آباد کے 35 ملین پاﺅنڈ کی رقم پر پاکستان کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے فیصلہ نظام کے ورثا اور بھارتی حکومت کے حق میں سنادیا ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ 1948 میں نظام آف حیدر آباد کے وزیر خزانہ کی جانب سے جو رقم پاکستانی ہائی کمشنر حبیب ابراہیم راحمت اللہ کے بینک اکاﺅنٹ میں جمع کرائی گئی تھی اس پر نظام کے ورثا مکرم جاہ، مفرخ جاہ اور بھارتی حکومت کا حق ہے۔
1948 میں جب انڈیا نے حیدر آباد پر حملہ کیا تھا تو اس وقت کے ریاستی وزیر خزانہ نواب معین نواز جنگ نے 10 لاکھ پاﺅنڈ کی رقم پاکستانی ہائی کمشنر کے اکاﺅنٹ میں جمع کرائی تھی جو اب ساڑھے 3 کروڑ پاﺅنڈ ہوچکی ہے۔ یہ رقم لندن کے نیٹ ویسٹ بینک میں ابھی تک پاکستانی ہائی کمشنر کے اکاﺅنٹ میں جمع ہے۔رائل کورٹ آف جسٹس نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ساتویں نظام آف دکن اس رقم کے اصل مالک تھے اور شہزادے اور انڈیا جو کہ نظام کے نام پر اس حق کا دعویٰ کر رہے ہیں اس رقم کی وصولی کے حقدار ہیں۔رقم کی منتقلی کے حوالے سے فریقین کو مناسب انتظام کرنا ہو گا جس کی منظوری عدالت دے گی۔بی بی سی کے مطابق عدالت کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے عدالت کے اس معاملے پر فیصلہ کرنے کا مجاز نہ ہونے اور معاملے کے غیرقانونی ہونے کی بنیاد پر فیصلے کے اطلاق نہ ہونے کے دعوے درست نہیں۔عدالتی فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ فیصلے میں رقم کی منتقلی کے تاریخی پس منظر کو مدِنظر نہیں رکھا گیا۔بھارت نے حیدرآباد کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے ساتھ شامل کیا تھا اور اسی وجہ سے نظام آف حیدرآباد کو اپنی ریاست اور عوام کو انڈین دراندازی سے تحفظ دینے کے لیے یہ اقدامات کیے۔ تفصیلی فیصلے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد قانونی مشوروں کی روشنی میں آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔