نریندر مودی کی زندگی پر فلم بنانا جمہوریت کے ساتھ مذاق ،کامیڈی فلم بنانے میں کوئی ہرج نہیں :ارمیلا ماتونڈکر

نریندر مودی کی زندگی پر فلم بنانا جمہوریت کے ساتھ مذاق ،کامیڈی فلم بنانے میں کوئی ہرج نہیں :ارمیلا ماتونڈکر

نئی دہلی (سچ نیوز)ہندوستانی فلموں کی معروف اداکارہ اور حال ہی میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے والی ارمیلا ماتونڈکر نے پہلی بار انتخابی مہم میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو  کڑی تنقید کا تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم کی زندگی پر فلم بنانا جمہوریت کے ساتھ سنگین مذاق ہے البتہ نریندر مودی پر کامیڈی فلم بنائی جانی چاہئے ۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ارمیلا ماٹونڈکر کا کہنا تھا کہ نریندر مودی سے ایسا کوئی کارنامہ سر انجام نہیں دیا جو ان کی زندگی پر فلم بنائی گئی،نریندر مودی دعوی کرتے ہیں کہ ان کی چھاتی 56 انچ چوڑی ہے تاہم ان کی کارکردگی انتہائی بدتر ہے، نریندر مودی نے بطور حکومتی سربراہ کوئی اچھا کارنامہ نہیں دیا، ملک میں غربت اور فرقہ پرستی میں اضافہ ہوا۔کانگریس رہنما اور لوک سبھا کی امیدوار کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی زندگی پر فلم بنانا جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے، بھارتی وزیر اعظم کی زندگی پر فلم بنانے کا کوئی جواز نہیں بنتا البتہ اگر ان پر کوئی کامیڈی فلم بنائی جاتی تو بہتر ہوتا۔یہ پہلا موقع ہے کہ ارمیلا ماٹونڈکر نے اپنی انتخابی مہم میں وزیر اعظم پر تنقید کی۔یاد رہے کہ نریندر مودی کی زندگی پر حال ہی میں ’’پی ایم نریندر مودی‘‘ نامی فلم بنائی گئی تھی جس پر بھارتی الیکشن کمیشن نے پابندی لگادی ہے۔ارمیلا ماٹونڈکر لوک سبھا کے انتخابات سے ایک ماہ قبل ہی کانگریس میں شامل ہوئی تھیں، وہ پہلی بار شمالی ممبئی سے کانگریس کی سیٹ پر لوک سبھا کے انتخابات لڑ رہی ہیں۔ان کے حلقے پر انتخابات کے چوتھے مرحلے یعنی 29 اپریل کو ووٹنگ ہوگی۔لوک سبھا کے انتخابات مجموعی طور پر 7 مراحل میں ہوں گے جن میں سے 2 مراحل مکمل ہوچکے۔لوک سبھا انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل جب کہ دوسرا مرحلہ 18 اپریل کو ہوا تھا۔تیسرا مرحلہ 23 اپریل اور چوتھا مرحلہ 29 اپریل کو ہوگا، باقی تین مراحل مئی میں ہوں گے اور انتخابی نتائج کا اعلان بھی 23 مئی کو کیا جائے گا۔ارمیلا ماٹونڈکر کامقابلہ بھارتی جنتا پارٹی کے امیدوار گوپال شیٹھی سے ہوگا۔ارمیلا ماٹونڈکر انتخابی مہم کے دوران انتہائی متحرک دکھائی دیتی ہیں، وہ اپنے حلقے کے نوجوان ووٹرز کے ساتھ جہاں کرکٹ کھیلتی دکھائی دیں، وہیں انہوں نے بازاروں میں ملنے والی خواتین کے ساتھ بھی راہ چلتے باتیں کیں۔اگرچہ ارمیلا ماٹونڈکر نے انتخابی مہم کے دوران مخالف جماعت بی جے پی پر کم ہی تنقید کی، تاہم اداکارہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔انتخابی مہم کے آغاز میں ہی گزشتہ ماہ ان کے خلاف خبریں پھیلائی گئی تھیں کہ ارمیلا ماٹونڈکر نے کشمیری مسلمان صنعت کار سے شادی کے بعد مذہب تبدیل کرکے اسلام قبول کرلیا تھا اور انہوں نے اپنا نام مریم رکھا تھا۔

29 مارچ کو کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے کے ایک دن بعد ہی ارمیلا ماٹونڈکر کے حوالے سے یہ خبریں پھیلائی گئیں کہ انہوں نے کشمیری صنعت کار سے شادی کے بعد اسلام قبول کرلیا تھا۔خبریں پھیلائی گئی تھیں کہ شادی کے بعد ارمیلا نے اسلام قبول کرکے اپنا نام مریم اخترمیر رکھ لیا تھا اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے کئی خبریں وائرل ہوگئیں تاہم خبریں وائرل ہونے کے بعد ارمیلا ماٹونڈکر نے انہیں افواہ قرار دیتے ہوئے اپنے خلاف سازش قرار دیا تھا۔ارمیلا ماٹونڈکر کے مطابق ایسی افواہوں اور خبروں کے پھیلانے کے پیچھے حکمران جماعت بی جے پی کا ہاتھ ہے۔علاوہ ازیں بی جے پی کارکنان نے ارمیلا ماٹونڈکر کے شوہر محسن اختر میر کو پاکستانی بھی کہا گیا۔کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے اور لوک سبھا انتخابات لڑنے کے اعلان کے بعد اپنے خلاف ہونے والی تنقید اور پروپیگنڈا کے خلاف ارمیلا ماٹونڈکر نے پولیس میں سیکیورٹی کے لیے درخواست بھی دائر کی۔اداکارہ و سیاستدان کا کہنا تھا کہ ان کی زندگی کو خطرہ ہے، انہیں سیکیورٹی فراہم کی جائے۔خیال رہے کہ 45 سالہ ارمیلا ماٹونڈکر نے 2016 میں کشمیری صنعت کار محسن اختر میر سے شادی کی تھی۔ارمیلا ماٹونڈکر نے فلمی کیریئر 1980 میں بطور چائلڈ اسٹار مراٹھی فلم زاکول سے کیریئر کا آغاز کیا، بعد ازاں وہ 1981 میں کل یگ اور 1983 میں بولی وڈ فلم معصوم میں نظر آئیں۔ارمیلا ماٹونڈکر کو شہرت 1995 میں ریلیز ہونے والی فلم رنگیلا سے ملی، انہوں نے بلیک میل کے آئٹم گانے بے وفا بیوٹی سے قبل بھی متعدد آئٹم گانوں پر پرفارمنس کیا۔ارمیلا ماٹونڈکر نے 2016 میں اچانک صنعتکار میر محسن اختر سے شادی کرکے سب کو حیران کردیا تھا، شادی کے 2 سال بعد وہ اب آئٹم سانگ سے بولی وڈ میں واپس ہوئی ہے۔

Exit mobile version