مہاجرین کون تھے اور مہاجر کون ہیں؟
تحریر: نازیہ دانش
ایک شہر سے دوسرے شہر یا ایک ملک سےدوسرے ملک میں ہجرت کرکے وہیں سکونت اختیار کرنے والے لوگوں کو مہاجریں کہا جاتا یے۔
مہاجر؛ مہاجروں نے بھی ہجرت کی ہے) ہندوستانی تارکین وطن (اور ساتھ ہی ان کی اولادوں) کا ایک کثیر الجہاد مسلم گروہ ہے جو تقسیم ہند کے بعد ہندوستان کے مختلف علاقوں سے ہجرت کرکے نو تشکیل شدہ ریاست پاکستان میں چلا گیا۔
ایک بہت چھوٹی سی بات جسے رائی کا پہاڑ بنایا کچھ شدت پسند حکمرانوں نے۔اللہ تعالی نے قرآن پاک میں قبیلوں کو بنانے کا مقصد بتایا ہے۔قبیلے اسلیے بنائے گئے تھے کہ کسی بھی قبیلے سے تعلق رکھنے والوں کو انکے قبیلے کے نام سے جانا جائے۔اسسے یہ بات بھی ثابت ہے کہ تاریخ بہت اہمیت رکھتی ہے۔
پاکستان بنانے والے جو قائداعظم کی قیادت میں پاکستان ہجرت کرکے آئے وہ مہاجرین کہلائے۔شکر ادا کیا کریں اللہ کہ بعد مہاجرین کا جنہوں نے اس خطے میں رہنے والوں کو پاکستانی بنایا۔اگر آج بھی ان مہاجرین کی اولادیں خود کو مہاجر کہلوانا چاہتی ہیں جو ایک طرح سے قابل فخر ہے تو تکلیف کیوں ہوتی ہے کسی کو بھی؟ تاریخ نہ توبدل سکتی ہے اور نہ ہی کوئی تاریخ کو بدل سکتا ہے ہاں مگر اپنی سوچ کو مثبت سوچنے کی عادت ضرور ڈال سکتے ہیں۔ میں کسی پارٹی سے تعلق نہیں رکھتی اور نہ ہی رکھنے کی خواہش مند ہوں۔
جس طرح مکہ سے مدینہ ہجرت کرنے والوں کو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام حقوق دلائے اسی طرح ہمیں مسلمان ہونے کی حیثیت سے دوسرے مسلمان کے حقوق ادا کرنے میں آگے سے آگے ہونا چاہیے نہ کہ حقوق کو پامال کرنے میں۔
کسی ملک کے صوبوں میں اضافے سے ملک ترقی کرتا ہے۔اسلیے مہاجر صوبے کے ساتھ ساتھ دوسری زبان بولنے والوں کا بھی صوبہ ہو تو یہ پاکستان کے لیے بہترین ہے۔پاکستان کی ترقی سے ان لوگوں کو مسئلہ ہو گا جو خود پسند ہیں۔
مہاجر قوم یا اردو بولنے والوں کو عزت دیں انکو حقوق دیں اس قوم نے سبکو پاکستانی بنایا ہے۔
فرعون اتنا اثر و رسوخ رکھنے کہ باوجود آج دنیا کے لیے عبرت کا نشان بنا ہوا ہے۔کیونکہ اللہ جب رسی کھینچھتا ہے تو صرف مکافات عمل ہوتا ہے۔ہم میں اتنی سکت نہیں کہ ہم مکافات عمل سے گزر سکیں۔
مسلمان ہونے کی حیثیت سے حق اور سچ کا ساتھ دیں۔
اللہ پاک ہم سب کا حامی وناصر ہو آمین۔۔۔۔۔۔