نیویارک(سچ نیوز) ملائیشین ایئرلائنز کی پرواز ایم ایچ 370 چار سال قبل لاپتہ ہوئی جس کا آج تک سراغ نہیں مل سکا۔ اب اس کے حوالے سے انتہائی خوفناک دعویٰ سامنے آ گیا ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق میڈیا کمپنی فوکس کی سابق ایگزیکٹو ڈارلین لیبلک ٹپٹن (Darlene Lieblich Tipton)نے دعویٰ کیا ہے کہ اس پرواز کو مسافروں کے اعضاءنکالنے کے لیے ہائی جیک کیا گیا تھا اور اس حوالے سے معلومات جلد افشاءہو سکتی ہیں۔یہ طیارہ مارچ 2014ءمیں اچانک لاپتہ ہو گیا تھا، جس میں 239مسافر سوار تھے۔ ڈارلین کو طیارے کے لاپتہ ہونے کے 46دن بعد نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نیٹ ورک کے سٹینڈرڈز اینڈ پریکٹسسز ڈیپارٹمنٹ کی نائب صدر تھی اور اپنے دفتر کے ای میل ایڈریس کے ذریعے حادثے میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کے خاندانوں کی مالی معاونت کے لیے چندہ جمع کر رہی تھی۔ڈارلین کا کہنا ہے کہ ”مجھے یقین ہے کہ طیارہ سمندر میں نہیں گرا بلکہ اسے ہائی جیک کیا گیا تھا تاکہ مسافروں کے جسمانی اعضاءنکال کر چین کی مارکیٹ میں فروخت کیے جا سکیں۔طیارے کو کسی نامعلوم مقام پر اتارا گیا جہاں مسافروں کو قتل کرکے ان کے اعضاءنکالے گئے۔ طیارے میں سوار متعدد مسافروں کا تعلق فیلون گونگ گروپ (Falun Gong Group)سے تھا۔ یہ نسلی گروپ چین میں خارجی سمجھا جاتا ہے اور میرا ماننا ہے کہ انہی کے اعضاءنکالے گئے۔میرے پاس ایک چینی ہارڈ ڈرائیور ہے جس میں ایسی تفصیلی اطلاعات اور ویڈیوز ہیں جن سے میرے دعوے کی تصدیق ہوتی ہے۔میں اس سانحے پر ایک فلم بنانے جا رہی ہوں اور اس فلم کی ریلیز تک یہ تمام معلومات افشاءنہیں کی جا سکتیں۔اس ڈرائیو میں موجود کچھ ویڈیوز اس فلم کے آخر میں دکھائی جائیں گی۔“واضح رہے کہ اس طیارے میں 153چینی شہری سوار تھے۔