معاشرے میں پھیلتی بے راہ روی
تحریر: نازیہ دانش
ہم ایک مسلم معاشرے کا حصہ ہونے کے باوجود بے راہ روی کا شکار ہبوتے جارہے ہیں۔ ہمارے نوجوانوں کو بہترین مسلمان، بہترین بیٹا ، بہترین بھائی اوربہترین شوہر ہونا چاہیے تھا آج کے دورمیں یہ تمام خوبیاں ختم ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ ہمارے نوجوان ان تمام خوبیوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں چھوٹے بڑے سب کے ہاتھوں میں موبائل جیسی ماڈرن ٹیکنالوجیزموجود ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دنیا آگے بڑھ رہی ہے اوریہ ماڈرن ٹیکنولوجیز روزبروز خود کو ہم سے متعارف کرواتی ہیں
۔تو کیا ہم ان سے فائدہ اٹھانا چھوڑ دیں یا پھر ان ٹیکنالوجیز کو استمعال کرنا چھوڑ دیں؟اسکا جواب یہ ہے کہ جو ٹیکنولوجی جس کام کے لیے بنائی گئی ہے اسے اسی کام کے لیے استعمال کیا جائے جو کہ ہمارے معاشرے میں نہیں ہے۔ہاں مگر ہمارے زیادہ تر نوجوان انکا غلط استعمال کرتے ہیں۔پہلے اگر کسی کا جھگڑا ہوتا تھا تو لوگ صلح کرواتے تھے جبکہ اب لوگ موبائل سے وڈیو بناتے دکھائی دیتے ہیں۔
موبائیل فون ہو یا کمپیوٹر اگر انکا استعمال بہترین طریقے سے کیا جائے تو ہماری نوجوان نسل لا محدود معلومات سے سر شار ہو سکھتی ہے۔اب والدین کو ہی اپنی اولاد کی تربیت کا اور زیادہ اہم حصہ بننا ہوگا۔اپنی اولاد کو زندگی کے کسی نا کسی حصہ میں دین کو شامل کرنا ہوگا۔خود بھی عملی طور پر دینی کاموں کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔
اپنے بچوں کے ساتھ بات چیت کہ سلسلے کو مضبوط بنائیے۔
لڑکوں اور لڑکیوں کے زہن کو پختہ کریں کہ وہ اپنی محنت پر دیھان دیں تاکہ اپنی منزل تک باآسانی رسائی کو ممکن بنا سکیں۔
جسطرح اللہ پاک قران مجید میں حق اور سچ بات کہتے ہوئے اور مومنوں کو سمجھانے میں کوئی جھجک نہیں کر رہے اس پر عمل کرتے ہوئے آپ بھی اپنے بچوں کو ہر بات کو کھل کے سمجھاتے جائیں۔
بےراہ روی کی بڑی وجہ دین سے دوری ہی ہے۔ہماری نوجوان نسل ٹیکنولوجیز کا ٹھیک سے استعمال کرنے سے آری ہے۔میں اکثر اس بات کو دھراتی ہوں کہ جب جب فطرت کے اصولوں کو توڑا جائےگا تب تب زندگی میں بگاڑ پیدا ہوگا۔
ہمارے ملک میں جب تک خلافت کے اصولوں کو رائج نہیں کیا جائگا یقین کریں تب تک کوئی مثبت دبدیلی ممکن نہیں۔چور کے ہاتھ کاٹے جائینگے تو چوری اور ڈکیتی جیسی وارداتوں کو روکا جاسکیگا۔
کاش کہ ہماری نوجوان نسل اور ہماری مسلمان قوم مسلمان ہونے سے لے کر مومن ہونے تک کا راستہ طے کرنے والی بہترین قوم بن جائے۔
میری تحریر پر چاہے ہنسے یہ زمانہ۔
یارب میں روشنی پھیلانے والی مشل بن جاوں۔
جسسے خود پوچھے خدا کہ کیا چاہیے؟
مسلمان سے ایسا مومن بن جاوءں۔