مورو۔
( رپورٹ:- سندھی الطاف سومرو ۔ رپورٹر: روزنامہ سچ انٹرنیشنل، مورو سندھ )
کچھ ماھ پہلے درس روڈ مورو میں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں سیپکو واپڈا مورو کی غفلت کی وجہ سے خستہ حالت میں بجلی کی 11000 گیارہ ہزار کی تاریں گرنے سے کرنٹ لگنے کی وجہ سے ( فوت ) قتل ہونے والے نوجوان ڈاڈو عرف گل حسن چوہان کے معصوم بچے پھٹے ہوئے اور پرانے کپڑے پہن کر فاکہ کشی کرنے پر مجبور ہیں۔
شروع میں کتنے ہی لوگوں نے فوت ہونے والے نوجوان ڈاڈو عرف گل حسن چوہان کے وارثوں سے انصاف دلوانے کے لئے واعدے کئے، مگر اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قانون ان وارثوں کو ابھی تک کسی بھی قسم کا انصاف نہ دے سکا ہے۔
افسوس اور دکھ کی یہ بات ہے کے مسلسل احتجاجوں کے باوجود بھی ابھی تک ان کے ساتھ انصاف نہ ہو سکا ہے بلکہ صرف دلاسے ہی دلاسے مل رہے ہیں۔
ہمارے اس ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکمران مرغے کے مرنے پر وہاں پہنچ جاتے ہیں، مگر سیپکو واپڈا مورو کی لاپرواہی اور ایک بے توجہی کی وجہ سے نوجوان ڈاڈو عرف گل حسن چوہان کے ( قتل ) موت کا کوئی بھی نوٹس لینے کو تیار نہیں ہے۔
مورو کی عوام چیف جسٹس آف سپریم کورٹ پاکستان، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم، چیئرمین واپڈا اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خدارا ڈاڈو عرف گل حسن چوہان کے وارثوں کے ساتھ انصاف کیا جاۓ۔