اسلام آباد: (سچ نیوز) سپریم کورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی کیلئے قائم کمیشن کے کام کی نگرانی کیلئے دو رکنی عدالتی بینچ تشکیل دے دیا ہے۔
ایک لاپتہ شخص کی والدہ کی کمرہ عدالت میں دہائی پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر معلوم ہو جائے لاپتہ بچہ کہاں تو خود لے کر آئیں گے۔ کئی معاملات ایجنسیوں کی بدنامی کیلئے بھی ہو رہے ہیں۔ عدالت نے تمام مقدمات لاپتہ افراد کمیشن کو بھجوا دیئے۔
چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لاپتا افراد کے مقدمات کی سماعت کی۔ لاپتا افراد کی بازیابی کیلئے جدوجہد کرنے والی آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ جبری گمشدگی کا معاملہ بہت بڑھ چکا ہے، کافی معاملات نمٹا دیے گئے ہیں پر بندہ واپس نہیں آیا۔
ایک لاپتا شخص کی والدہ نے کمرہ عدالت میں بتایا کہ ان کا بیٹا نو سال سے ان سے جدا ہے، اس کے آٹھ بچے اپنے والد کے منتظر ہیں، اسے کیوں نہیں چھوڑا جا رہا؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر یہ معلوم ہو جائے کہ بچہ کہاں ہے تو خود لے کر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے معاملات ایجنسیوں کی بدنامی کے لیے بھی ہو رہے ہیں لیکن جہاں حقیقی زیادتی ہوئی ازالے کی کوشش کریں گے۔
لاپتا افراد کے وکلا نے بتایا کہ لاپتا افراد کمیشن کے حکم کے باوجود کئی لوگوں کو پیش نہیں کیا جا رہا، اس وقت محکمہ انسدادِ دہشتگردی لوگوں کو اٹھا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جبری گمشدگیوں سے متعلق تمام مقدمات لاپتا افراد کمیشن کو بھیج رہے ہیں، کہا گیا کہ کافی کیسز میں شواہد کی ضرورت ہے، اس لیے کمیشن میں فوج اور پولیس کے سینئر افسران آیا کریں گے۔
عدالت نے کمیشن کے کام کی نگرانی کیلئے دو رکنی عدالتی بنچ قائم کر دیا ہے جس میں جسٹس منظور اور جسٹس سردار طارق شامل ہیں۔