فلسطینیوں کی غلیلوں سے کامیابی

فلسطینیوں کی غلیلوں سے کامیابی

پاکستانی وقت کے مطابق 4  بجے کے بعد آج اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خبر سنتے ہوئے فلسطینیوں نے تکبیر کے نعرے بلند کئے اور خوشی مناتے ہوئے مسجد اقصیٰ میں نمازیں ادا کیں اور اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئے مسجد اقصی میں داخل ہوئے۔ غزہ میں ہزاروں افراد نے جیت کا جشن منایا ۔ عوام سڑکوں پر نکل آئی پوری غزہ کی فضا ایک خوشی میں تبدیل ہوگئی ۔

10 مئی سے شروع ہونے والا اسرائیل کی جانب سے فوجی آپریشن 11 دن سے پوری طاقت کے ساتھ جاری رہا جس میں  اب تک 232 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ۔ شہید ہونے والوں میں 65 بچے بھی شامل ہیں ۔ زخمی ہونے والوں کی تعداد 1900 کے قریب ہے جبکہ 10 ہزار سے زیادہ لوگ بے گھر ہوچکے ہیں ۔ دوسری جانب درناک حملوں میں انسانی اور صحت کی صورتحال پریشان کن ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے  کہا ہے کہ صحت کے شعبے کی بحالی کے لیے 46.6 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔

غلیلوں اور پتھروں سے مقابلہ کرنے والی قوم کو پاکستان بھر سے سلام ۔جنہوں نے طاقتور فوج کو جنگ بندی کرنے پر مجبور کیا ۔ اسرائیل کی جانب سے لگائی جنگ اس وقت  شروع ہوئی جب فلسطینی مسجد میں نماز ادا کررہے تھے ۔۔۔ طاقت کو روکنے کے لیے نمازیوں نے صرف پتھروں سے مقابلہ کیا اور اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا ۔۔۔ اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے وحشیانہ بم بھاری کی گئی جس سے معصوم لوگوں کو نشانہ بنا یا گیا ۔۔۔ایک کثیرالمنزلہ میڈیا کی عمارت بھی درناک  فضائی حملےکی نظر ہوگئی ۔۔۔ حملے میں نشانہ  بننے والی عمارت میں بین الااقوامی نشریاتی ادارے الجزیرہ اور امریکی خبر رساں ایسی ایٹس اینڈ پریس شامل تھے۔ مقامی اور بین الااقوامی نشریاتی اداروں کے دفاتر کے علاوہ اس عمارت میں رہائشی اپارٹمنٹس بھی  تھے ۔۔۔۔  ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ اسرائیل کو ترس پھر بھی نہ آیا اور وہ  ظلم کے پہاڑ گراتے چلے گئے ۔۔۔۔ پھر اس کے بعد گیارہ دن کے لیے یہ ظلم جاری رہا ۔

غلیلوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل نے غزہ کی سرحد میں دو انفینٹری یونٹ اور ایک بکتر یونٹ نے پوزیشنز سمبھال لی۔ پھر انہوں نے 7000 فوجیوں کو طلب کرلیا تھا جن کا فلسطینیوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور پھر کامیابی انکا مقدر بنی ۔ اسرائیل نے 1967ء میں ہونے والی چھ روزہ جنگ کے بعد بیت المقدس کو اپنے قبصہ میں لے لیا تھا جسےعالمی برادری کی اکثریت نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا ۔

آج نماز جمعہ کے بعد اسرائیل کو فتح کا جشن ہضم نہ ہوا تو انہوں نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں دوبارہ نہتے فلسطینیوں کو  تشدد کا نشانہ بنایا شروع دیا ۔ ہزاروں فلسطینی جمعہ کی نماز کے بعد جنگ بندی خوشی منا رہے تھے ۔ اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں برسائیں گئیں ۔ جس سے مسجد کے صحن میں بھگدڑ مچ گئی اور کئی فلسطینی زخمی ہوئے ۔ آج ہی کے دن امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کو خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کو مالی امداد فراہم کریں گے ۔

نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

Exit mobile version