ففتھ جنریشن وار فیئر، انڈیا نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی صلاحیتوں کو تسلیم کرلیا، انڈین سائبر سکیورٹی چیف نے بڑا مطالبہ کردیا

ففتھ جنریشن وار فیئر، انڈیا نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی صلاحیتوں کو تسلیم کرلیا، انڈین سائبر سکیورٹی چیف نے بڑا مطالبہ کردیا

نئی دلی ( سچ نیوز ) ففتھ جنریشن وار فیئر میں انڈیا کو چاروں شانے چت کرنے والے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی صلاحیتوں کو انڈیا نے بھی تسلیم کرلیا، بھارت کے سائبر سکیورٹی چیف نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر بیانیے کی جنگ میں پاکستان کو مات دینی ہے تو آئی ایس پی آر جیسا ادارہ بنانا ہوگا۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق بھارت کے سائبر سکیورٹی چیف نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان پر خود کو برتر ثابت کرنے کیلئے تینوں مسلح افواج کیلئے مشترکہ ترجمان کی ضرورت ہے، جیسا کہ پاکستان میں ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) ہے جو تینوں افواج کے بیانیے کو منظم انداز میں پیش کرتا ہے۔

انڈیا کے نیشنل سائبر سکیورٹی کوآر ڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) راجیش پنٹ نے کہا کہ بھارت میں تینوں مسلح افواج کے تعلقات عامہ کے اپنے اپنے ونگ ہیں جو الگ سمتوں میں چلتے ہیں۔ آخر وہ وقت کب آئے گا جب ہمارے پاس بھی ڈی جی آئی ایس پی آر کے مقابلے کا ترجمان ہوگا کیونکہ اس وقت ہماری تینوں افواج کے اپنے اپنے پبلسٹی ونگ ہیں جو اپنے اپنے راگ الاپ رہے ہوتے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انڈین سائبر چیف نے کہا کہ پڑوسی ملک بیانیے کی جنگ میں منظم انداز میں اپنا بیانیہ ایک باضابطہ ادارے کے ذریعے پیش کرتا ہے۔ ’ ہم مغربی سرحد پر کیا دیکھتے ہیں کہ جب سے انہوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کا عہدہ تخلیق کیا ہے تب سے ان کا بیانیہ یکسو ہوگیا ہے۔‘

نئی دلی میں ’سکیورنگ دی فیوچر بیٹل سپیس: انفارمیشن اینڈ سپیس وار فیئر ‘ کے نام سے ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے راجیش پنٹ نے کہا کہ میجر جنرل آصف غفور دسمبر 2016 سے بطور ڈی جی آئی ایس پی آر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔’ جب وہ اپنا بیانیہ پیش کرتے ہیں، مثال کے طور پر وہ کشمیر کا کیس لڑتے ہیں تو وہ یورپ کو یہ پیغام بھیجتے ہیں کہ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔ جب وہ اسلامی دنیا سے بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ اسلام کو خطرات لا حق ہیں، جب وہ جنوب مشرقی ایشیا میں اپنا بیانیہ پیش کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ خطہ عدم استحکام کا شکار ہے۔ ان سب باتوں کو دیکھا جائے تو ان کا بیانیہ ایک ہی جگہ سے آگے بڑھتا ہے اور سب ہی اس سے متفق ہوتے ہیں۔‘

Exit mobile version