تحریر: سعدیہ اکیرا
عنوان: عوام
عوام یہ ایک ایسا لفظ ہے جو استعمال تو ہر کوئی کرتا ہے لیکن یہ کوئی نہیں جانتا ہے عوام ہے کس حال ہے میں اور عوام کو کیا چاہیے ہر کوئی اپنے مفاد کی بات کرتا ہے اور اپنے ہی مفاد پر خاموش ہوتا ہے ہر کسی نے خواب تو بڑے بڑے دیکھائے لیکن جب عمل کی باری آئی تو سب ایک جیسے ہی نکلے عوام آج بھی اسی حال میں ہے جیسے پہلے ابتر حالات میں تھی لیکن اگر آپ حکمرانوں کو دیکھے تو وہ بھی ویسے ہی ہیں جنہیں نا عوام کا خیال تھا اور نہ ملک کا آج بھی وہ اپنی آسائشوں اور اپنی بہتری کے لیے کام کرتے ہی نظر آتے ہیں۔
جب یہ حکومت بنی تو اس نہ کہا کہ یہ عوام کو ریلیف دے گے مہنگائی کو کم کریں گے آج تک کوئی ریلیف عوام کو نہ ملا پہلے یہ کہا کہ آئی ایم ایف سے جو قرض پحھلی حکومت نہ لیا یہ اس وجہ سے ہے ہم ٹھیک کردے گے پھر اسی قرض کو حاصل کرنے کے لیے حکومت نے عوام پہ مزید بوجھ ڈال دیا عوام پہلے ہی مہنگائی سے تنگ تھی وہ اور مشکل میں آگئی۔
پھر اللّٰہ اللّٰہ کرکے وہ قرض بھی مل گیا جس پر میرے ملک کا انحصار تھا جس قرض کے لیے ہمارے وزیراعظم صاحب نہ بڑی تنقید کی تھی جب وہ اپوزیشن لیڈر تھے بڑی جذبات سے بھری ہوئی تقریر کی تھی کہ حکومت ایک ارب کے لیے آئی ایم ایف کی ساری شرطیں مان رہی ہیں اگر یہ کوشش کریں تو ہم یہ خود کر سکتے ہیں اور آئی ایم ایف کے چنگل سے آزادی حاصل کر سکتے ہیں۔ پھر جب موقع ملا تو انہوں نے بھی وہی کیا جو پہلے حکومتیں کرتی ہیں یہ جذباتی تقریریں پتا نہیں کیوں صرف تقریر تک ہی کیوں ہے عمل کے وقت ان کے یہ جذبات کہاں چلے جاتے ہیں۔
اب جبکہ قرض مل چکا ہے تو عوام کو ریلیف تو کوئی نہ ملا لیکن مہنگائی اور بڑھ گئی ہے آئے روز بجلی کے بلوں میں اضافہ اور آشیا خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں گندم کا بحران پھر سے سر اٹھانے لگا ہے اور نہ ہی آ ٹے کی قیمتوں کنٹرول کیا جاسکا ہے۔ عوام بچاری کہاں جائے اور کس سے فریاد کریں۔
یہ تو تجربے کار حکومت تھی پھر کیا ہوگیا ہے ان کے تجربے کو اب تو کوئی بات ہی نہیں کرتا کہ عوام کس حال میں ہے اب تو مریم بی بی کو بھی مہنگائی نظر نہیں اور نہ بلاول بھٹو زرداری کو اور نہ مولانا صاحب کو کوئی فکر ہے کہ عوام پر کیا گزررہی ہے کیونکہ وہ خود خوش ہے ان کا سب سے بڑا مسئلہ حل ہو گیا اب حکومت میں ہے تو سب اچھا ہے۔
جس قرض کے ملنے پر قوم کو مبارک باد پیش کرتا رہے وہ ہی ان کے لیے مہنگائی کا ایک پہاڑ لے آیا۔ عوام کے لیے تو کوئی ایسا کام نہیں ہو رہا جو ان کی کچھ مشکلات کو کم کرسکے۔ ہاں البتہ حکومت کے اپنے سارے مسئلے ضرور حل ہو رہے ہیں ساری مشکلات ختم ہو رہی ہے کیسزز ایک ایک کر کے ختم ہو رہے ہیں اور جہاں مشکل پیش آئے وہاں آئین میں ترمیم کر دی جاتی ہے۔ صبح شام ایک ہی گردان ہے عمران خان نہ یہ کیا عمران خان نہ یہ کیا جو ہو نا تھا ہو گیا اس طرح سے سب ٹھیک ہو جائے گا ۔ ان سب کو اندازہ بھی نہیں ہیں کہ عوام بچاری کس حال میں ہے اللّٰہ انہیں وہ آنکھیں دے اور وہ دل دے جس سے انہیں احساس ہو اور نظر آئے لوگوں کی حالت زار۔
اللّٰہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین