تحریر: سعدیہ اکیرا
عنوان: تنقید
تنقید ایک ایسا عمل ہے جس سے انسان اپنے کام کو عمل کو بہتر بنا سکتا ہے۔ کسی نہ کہا تھا کہ” اگر آپ کو بہتر ہونا ہے تو تنقید سئنے” کیونکہ کہ تنقید سے ہم اپنے کام کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں اس ہمارے اندر جو خامیاں اور کمی پیشی ہوتی ہے ٹھیک کرسکتے ہیں اور تنقید سے ہی انسان بہتر سے بہتر کی جستجو کرتا ہے ۔ اچھی اور مثبت تنقید سے ہی آپ معاشرے میں بہتری لاسکتے ہے۔ ہم اپنے ان معاملات کو ٹھیک کرسکتے ہیں جو بگاڑ پیدا کرتی ہے
ہمارے اندر تنقید کو برداشت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ ہمارے معاشرے میں تنقید کو اچھا نہیں سمجھا جاتا لوگوں کو اکثر یہ لگتا ہے کہ یہ بلاوجہ انہیں تنگ کیا جارہا ہے یہ پھر ہم اس ذاتی طور پر لیتے ہیں ۔ جبکہ آگر ہم اسے مثبت انداز میں لے تو ہم اپنے کام کو اس قابل ہو جائے گے کہ وہ ہی لوگ آپ کی تعریف کریں گے۔
اس کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ ہم اکثر بجا تنقید بھی کرجاتے ہے کیونکہ مثبت تنقید اگر آپ کو آگے بڑھانے کا حوصلہ داتی ہے وہی بجا تنقید آپ کے لیے بہت سے مسئلہ بھی پیدا کرسکتی ہے۔ جہاں تک مجھے لگتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں بجا تنقید کا رجحان بڑھ رہا ہے اب لوگ دوسروں کے ہر کام میں اس ہی کیڑے نکالنا شروع کر دیتے ہیں جنہیں شاید اس کام کا خود کچھہ پتا ہی نہ ہو ۔ اگر کوئی کچھ کرنے کی کوشش کرتا بھی ہے تو اس کا ہاتھ پکڑنے کی بجائے تنقید کر کے اس اتنا ڈارا دیتے ہیں کہ وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کے بیٹھ جاتا ہے۔ اور آگر ہم یہ کسی کو ذاتی طور پر دیکھے تو آج کل انسان جتنا ماڈرن ہونے کا راگ الاپتا ہے لیکن جب عمل کرنے کی باری آتی ہیں تو شاید جنہیں ہم دقیانوسی تصور کرتے ہیں اپنے باپ دادا کو کو ہم سے اچھے تھے آج کوئی اس مشکل دور میں کوئی اپنے لیے یا معاشرے کے لیے ہی کچھ کرنے کی کوشش کرتا ہے ہم اس کے ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں کہ وہ انسان یہ سوچنے پر مجبور ہو جائے کہ وہ یہ سب کر کیوں رہا ہے۔ پتا نہیں ہم لوگ دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کیوں نہیں کرتے حالانکہ ہمارے تو دین میں بھی ہم یہ درس دیا ہے کہ لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے والے بنے۔
یا تو ہمیں یہ لگتا ہے کہ دوسروں کے کام پر یا انسان پر تنقید کرنے سے ہم زیادہ علم رکھنے والے ہیں یہ دوسروں پر ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے یہ پھر یہ معاشرتی طور پر ہماری عادت بن چکی ہے کہ ہر کام میں ٹانگ اڑانے کی چاہے اس سے کچھ حاصل ہو نہ ہو۔
ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے کہ جب کوئی اپنی زندگی میں کچھ کرنا چاہیے تو اس کا ساتھ دے ایک اچھے انسان کی طرح اگر کوئی غلطی بھی کرتا ہے تو انسان اپنی غلطیوں سے ہی سبق سیکھتا ہے اور انہی چھوٹی چھوٹی باتوں سے ہی پتا چلتا ہے کہ آپ کتنے اچھے انسان ہیں۔
لوگوں کی غلطیوں پر انہیں سمجھے جہاں آپ کو لگتا ہے کہ تنقید کرنی چاہیے تو مثبت تنقید کریں تاکہ اس مزید بہتر بنایا جاسکے۔اچھی چیز میں اپنا حصہ ڈالیں کیونکہ آپ کو نہیں پتا کون کس حالات سے لڑ رہا ہے تو کیا ہی بہتر ہو کہ آپ کسی کی زندگی میں آگر کچھ ڈال رہا ہے تو وہ کچھ اچھا ہو
اللّٰہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین