کوالا لمپور ( سچ نیوز ) ملائیشین وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے مہاتیر محمد سے ٹیلیفونک رابطے میں 18 سے 21 دسمبر تک ہونے والے کوالا لمپور سمٹ میں شرکت نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ مہاتیر محمد نے کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے اطلاع دینے پر عمران خان کو سراہا، اس سمٹ میں عمران خان نے اسلامی دنیا کے مسائل کے حوالے سے گفتگو کرنا تھی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں میڈیا کی جانب سے یہ خبریں دی جارہی ہیں کہ کوالا لمپور سمٹ دراصل او آئی سی کے متبادل تنظیم سامنے لانے کیلئے کرایا جارہا ہے، جو غلط ہے۔ کوالالمپور سمٹ دراصل غیر سرکاری قدم ہے جس کی ملائیشین حکومت بھرپور حمایت کرتی ہے ، اس کا ایسا کوئی مقصد نہیں ہے کہ کوئی نیا اسلامک بلاک تشکیل دیا جائے۔ یہ ایسا پلیٹ فارم نہیں ہے جس میں مذہب یا مذہبی معاملات کو ڈسکس کیا جائے بلکہ یہ مسلم امہ کے مسائل پر فوکس کرتا ہے۔
فی زمانہ مسلم امہ کو جبرو استبداد کا سامنا ہے، لاکھوں مسلمانوں کو حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے، خانہ جنگیوں کے باعث بڑی تعداد میں مسلمان غیر مسلم ممالک کی جانب ہجرت کر رہے ہیں، دنیا بھر میں اسلامو فوبیا تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ وہ تحفظات تھے جن کے باعث رواں برس کوالا لمپور سمٹ میں صرف دانشورانہ تقاریر کے بجائے عملی اقدامات پر ابھارا جانا تھا، سمٹ انتظامیہ کو اس بات کا بھی ادراک ہے کہ ان مسائل کو باہمی اتحاد کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے، امہ میں گروپنگ کے باعث یہ مسائل مزید منہ زور ہوجائیں گے۔
کوالا لمپور سمٹ میں صرف چند ممالک کے لیڈرز کو ہی شرکت کی دعوت دی گئی ہے لیکن ملائیشیا کی خواہش ہے کہ اس میں امہ کے تمام 56 ممالک کے نمائندے مختلف سطحوں پر اپنا کردار اد ا کریں۔ ’ ایک چھوٹی قوم کے طور پر ملائیشیا اپنی حدود اور صلاحیتوں سے بخوبی آگاہ ہے، ہم صرف امہ کی بہتری کیلئے اپنے حصے کا کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم دعا کرتے ہیں کہ ہمارا یہ قدم اللہ کے حضور قبول ہوجائے۔‘