نئی دہلی(ویب ڈیسک) سابق بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ نے اپنی نئی کتاب میں فروری 2019ءکے واقعات کے متعلق کچھ چشم کشا دعوے کیے ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق فروری 2019ءمیں جب پاک فضائیہ نے لگ بھگ تین بھارتی جنگی طیارے مار گرائے اور ان کے پائلٹ ابھینندن کوپکڑ لیا گیا، اس کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کس نہج کو پہنچی، اس حوالے سے اجے بساریہ لکھتے ہیں کہ اس رات بھارت نے 9میزائلوں کا رخ پاکستان کی طرف کر دیا تھا اور یہ میزائل کسی بھی لمحے فائر ہو سکتے تھے۔
اجے بساریہ لکھتے ہیں کہ اس رات پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے آدھی رات کو وزیراعظم نریندر مودی سے کال پر بات کرنے کی درخواست کی جسے وزیراعظم نریندر مودی نے مسترد کر دیا۔اجے بساریہ لکھتے ہیں کہ ”مجھے بھارت میں تعینات پاکستانی سفیر سہیل محمود کی آدھی رات کو کال موصول ہوئی۔انہوں نے مجھ سے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنے بھارتی ہم منصب سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ میں نے اس حوالے سے نئی دہلی میں متعلقہ حکام سے بات کی اور واپس سہیل محمود کو بتایا کہ وزیراعظم نریندر مودی اس وقت دستیاب نہیں ہیں۔ کوئی اہم پیغام ہے تو آپ دے دیں، میں وزیراعظم مودی تک پہنچا دیتا ہوں۔ اس کے بعد سہیل محمود کی طرف سے اس رات مجھے اور کوئی کال نہیں آئی۔“
رپورٹ کے مطابق اگلی صبح 28فروری کو وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ میں ابھینندن کو رہا کرنے کے حکومتی فیصلے کا اعلان کردیا۔اگرچہ بھارتی حکومت کی طرف سے کبھی نہیں کہا گیا کہ ابھینندن کے پکڑے جانے کے بعد وہ پاکستان پر میزائلوں سے حملہ کرنے کا فیصلہ کرچکی تھی تاہم اجے بساریہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ 27فروری کو امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے سفیروں نے پاکستانی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے ساتھ ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد ابھینندن کے پکڑے جانے کے بعد پاکستان کو بھارت کے مطالبات سے آگاہ کرنا تھا۔ شام لگ بھگ 5بج کر 45منٹ پر تہمینہ جنجوعہ نے فوج کی طرف سے آنے والا ایک پیغام پڑھا جس میں بتایا گیا تھا کہ بھارت نے 9میزائلوں کا رخ پاکستان کی طرف کر دیا ہے اور یہ میزائل کسی بھی وقت فائر ہو سکتے ہیں۔
اجے بساریہ کے مطابق یہ پیغام پڑھنے کے بعد تہمینہ جنجوعہ نے تینوں ممالک کے سفیروں سے کہا کہ وہ اپنے دارالحکومتوں میں بات کریں اور اپنی حکومتوں سے بھارت پر دباﺅ ڈالنے کی کوشش کریں کہ وہ کشیدگی میں مزید اضافہ نہ کرے۔ان میں سے ایک سفیر نے تہمینہ جنجوعہ سے کہا کہ آپ یہ معاملہ براہ راست بھارت کے ساتھ اٹھائیں۔اس کے کچھ دیر بعد پاکستانی دفتر خارجہ نے بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کر لیا۔جس رات بھارت نے میزائلوں کا رخ پاکستان کی طرف کیا اور حملے کا ارادہ کیا، وزیراعظم نریندر مودی بعد ازاں اپنی گفتگو میں اسے ’قتل کی رات‘ کہہ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ اجے بساریہ کی نئی کتاب کا نام ”Anger Management: The Trubled Diplomatic Relationship Between India and Pakistan“ ہے، جس میں انہوں نے پاکستان اور بھارت کے تعلقات کے متعلق مزید کئی حیران کن دعوے کیے ہیں۔ یہ کتاب فی الوقت اشاعت کے مراحل میں ہے اور جلد منظرعام پر آئے گی۔