رہنما مسلم لیگ ق پریزیڈنٹ یوتھ ونگ یو اے ای متحدہ عرب امارات ذیشان شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں پھنسے تارکینِ وطن کا گھر واپس جانا انتہائی مشکل ھو گیا تپتی ھوئی دھوپ میں پاکستانی سفارتخانے کے باہر بے یارو مددگار بیٹھے ہیں کہ انکو واپس جانے کا ٹکٹ مل جائے پر سفارتخانے کے باہر موجود ٹاؤٹ مافیا گھوم رہے ہیں جو انکو پی آئی اے کا ٹکٹ چھبیس سو درہم سے تین ہزار درہم کا بلیک میں فروخت کر رہے ہیں ہماری حکومت اس پر کیوں خاموش ھے کیوں انکا کچھ نئی کیا جا رہا میں شاہ محمود قریشی صاحب اور زلفی بخاری صاحب اوورسیز پاکستانی سے ریکویسٹ کرتا ھو کہ وہ رابطہ کریں شاہ محمود قریشی صاحب پاکستان میں بیٹھ کر بیانات و حکم جاری کر رہے ہیں انکو یہاں آنا چاہیے آون دا سپاٹ یہاں آرائیول لینی چاہیے اور اپنی نگرانی میں دیکھنا چاہیے کہ یہاں پاکستانیوں کے ساتھ کیا ھو رھا ھے اور وہ کس مصیبت میں مبتلا ہیں ملک کے سفیر کا یہ کام نہیں کہ وہ فارن ایمبیسیوں تک محدود رہے بلکہ عملی طور پر یہاں آئیں جیسے اوبامہ اور جسٹن ٹروبو نے جو وہاں جورج فلائٹس کے لئیے سٹرا ئیک ھوئی تھی اس میں پرسنلی ویزٹ کیا اور واک کیا یہاں جو لوگ اس حال میں موجود ہیں یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان کو وقتاً فوقتاً بینیفٹ دیا ھے ہماری ملک کی اکانومی ٹریڈ میں انہوں نے اپنا کردار ادا کیا بینکوں کے ذریعے پیسہ بھیجا جب بھی اس ملک پر کڑا وقت آیا انہی لوگوں نے امداد کی ھے گورنمنٹ آف یو اے ای نے ہر قسم کا جرمانہ معاف کرکے اگست تک یہاں سے جانے کا وقت دیا ھے جو ایک بہت بڑا اقدام ھے پر اگست کے بعد بہت سے لوگوں کو جرمانے لگنا شروع ھو جائیں گے وہ کون دے گا یہاں سے انکا جانے کا کچھ پتہ نہیں جس پی آئی اے کے جہازوں میں آئے دن لوگ مر رہے ہیں انہی پی آئی اے جہازوں کے لئیے تڑپ کر اپنے ملک واپس جانے کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے تک دینے کے لئیے تیار ہیں چاہے وہ جہاز جاکر کسی بلڈنگ سے ہی ٹکرا جائے لیکن ہماری جسد خاکی اپنے ملک میں ہی دفن ھو اس حد تک حادثات ھونے کے باوجود لوگ پی آئی اے کو ترجیح دے رہے ہیں اور کسی فلائٹ میں آنا نئی چاہتے اسکے باوجود حکومت اور انتظامیہ کی یہ غفلت انتہائی پریشان کن ھے ہم حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ جناب وزیراعظم پاکستان عمران خان صاحب اور شاہ محمود قریشی صاحب عملی طور پر خود آئیں اور یہاں موجود پاکستانیوں کی فوری امداد کریں اور انکی واپسی کا فوری حل کریں کیونکہ اس وقت یہاں ان سب کے معاشی حالات بھی بہت برے ہیں اور حکومت کی جانب سے کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں مل رہا۔