تحریر: ڈاکٹر زاھرہ افتخار
عنوان: دلوں کو جیتنے والی،کون؟
نجانے کیوں دماغ کے کسی حصے سے یکایک ایک سوال اُبھرا؟ سوال کچھ یوں تھا کہ بھلا وہ کون ہے جو دلوں کو جیت لیتی ہے اور مکمل ہونے کے بعد بھی دلوں میں زندہ رہتی ہے؟ پھر یے سوال دماغ نے دل سے کیا؟ دل نے جواب دیا کہ ”نیکی“ ! ہاں نیکی ہے وہ جو دلوں کو جیت لیتی ہے۔ اور یے بات وہ دل اور دماغ بہت اچھے سے سمجھ سکتے ہیں جنہونے کبھی کسی کے ساتھ نیکی کی ہو یا ان کے ساتھ کسی نے نیکی کی ہو۔ مشکور شخص کو ھمیشہ نیکی یاد رہتی ہے اور ہمیشہ اس کا دل اس نیکی کو یاد رکھتا ہے، دوسری طرف مشکور شخص دل میں عہد کرتا ہے کہ وہ بھی جب کبھی طاقت اور ہمت رکھتا ہوگا تو ضرور کسی کے ساتھ نیکی کرے گا اس طرح نیکی زندہ رہتی ہے۔ اور نیکی کو ہم اسی طرح زندہ رکھ سکتے ہیں کہ اس نیکی کے عمل کو مسلسل اور جاری رکھیں۔ اب سوال یے ہے کہ نیکی کس کس طرح کر سکتے ہیں۔ تو خوش نصیبی یے ہے کہ نیکی کرنا بہت آسان ہے اور ہمارے کسی بہت چھوٹے سے عمل سے ھوجاتی ہے۔ نیکی کے معاملے میں ایک اور خوش نصیبی یے بھی ہے کہ اس کے لۓ آپ کا کسی بڑے درجے پر فاٸز ہونا یا امیر ہونا ضروری نہیں،بس دل سے امیر ہونا ضروری ہے۔ اگر آپ کی جیب میں ایک پیسا بھی نہیں تب بھی آپ ہزاروں نیکیاں کر سکتے ہیں۔ کیونکہ نیکی تو یے بھی کہ سلام میں پہل کریں،راستے سے کوٸ تکلیف دہ چیز اس خیال سے ہٹادیں کہ کہی کوٸ بچا یا بزرگ اس سے الجھ کر نا گر جاۓ،ہر جاندار کی عزت کرے جیسا کہ یے ہر جاندار کا حق ہے پھر جاندار میں وہ انسان ہو یا جانور،اور ہر شخص کی برابر عزت ہو اور اس برابری میں آپ کے اساتذہ، آپ کے آفس کا نوکر،آپکا پڑوسی،ڈراٸیور،جمعدار، ماسی یا سڑک پر کوٸ ٹھیلے والا،عرض یے کہ دنیا کے ہر شخص کا یے حق ہےاور یاد رکھے کے جب کبھی آپ کسی کا حق مارے گیں تو جلد یا دیر کٹوتی آپ کے حصے سے بھی ہوگی۔ نیکی یے بھی ہے کے دوسروں کو اپنی دعاوٶں میں شامل کیا جاۓ،اور یے بھی کہ کسی کی دل جوٸ کی جاۓ، بیمار کو اُمید دلاٸ جاۓ کہ وہ صحتیاب ہوجاۓ گا اور یے کہ دنیا میں کٸ لوگ اس سے زیادہ نازک حالت میں ہیں،وہ اور اس کا حوصلہ اس کی بیماری سے کہی گناہ بڑے ہیں اس لۓ اگر وہ ہمت اور حوصلہ کرے تو اپنی بیماری کو مات دے دیگا۔ نیکی یے بھی ہے کہ انسان انسان کادوست ہو دل سے اور اعمال سے ایک دوسرے کا ہمدرد اور غمگسار ہو۔ نیکی یے بھی ہے کہ براٸ کا ساتھ نادیاجاۓ،اسے دل سے برا تسلیم کیا جاۓ،جتنا ممکن ہو براٸ سے بچا جاۓ۔
نیکی وہ ہے جو مخالف لوگوں کا دل بدل دیتی ہے، نیکی میں وہ طاقت ہے کہ پتھر دل کو پگھلا دے، ہاں اس کے لیےکچھ وقت ضرور درقار ہوتا ہے،اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی نیکی اثر نہیں دکھا رہی تو مقدار بڑھادے بلکل ویسے ہی جیسےکہ کسی مریض کی بیماری ذیادہ شدت کی ہوتو دوا کی مقدار بڑھانی پڑتی ہے۔ نیکی وہ طاقت رکھتی ہے کہ دلوں پہ اثرانداز ہوتی ہے اور پھر دلوں پر حکمرانی کرتی ہے اور خود نیکی کی وجہ سے لوگ ہردلعزیز ہوتے ہیں۔
نیکی انسانوں کے درمیان محبت پیدا کرنے کا ذریعہ ہے،نیکی وہ صفت ہے جو انسان کو دوسروے انسانوں میں ممتاز کرتی ہے۔ بس اگر کوٸ شخص لوگوں میں اور دلوں میں ہمیشہ زندہ رہنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ اپنی نیکیوں کو زندہ رکھے۔