فیصل آباد(سچ نیوز)پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء ورکن قومی اسمبلی راناثناء اللہ نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی ملک کو آگے نہیں بڑھا سکتا، اللہ تعالیٰ پر پورا اعتقاد تھا کہ وہی مشکل دور کرے گا،پارٹی پالیسی کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا رہوں گا،نواز شریف اور پارٹی کے ساتھ وفاداری اور استقامت سے کھڑا ہوں، کسی بھی حالت میں کمپرومائز نہیں کیا ،دشمن جتنا گھٹیا ہوتا ہے اتنا ہی گھٹیا وار کرتا ہے، میرے خلاف مقدمہ سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے۔
نجی ٹی وی سےگفتگو کرتےہوئےراناثناء اللہ کاکہناتھا کہ میرے خلاف تو خودوزیراعظم آن ریکارڈ ہیں کہ میں اِس کوجیل میں ڈالوں گا،مجھے جس رات گرفتار کیا گیا اُس رات اگرکسی نے مجھ سےتفتیش کی ہوتواُس کی فوٹیج دکھادیں،اُن کےپاس دکھانےکےلیےکوئی ثبوت نہیں ہےسب کچھ اُنہوں نےخودساختہ تیارکیاہے،اے این ایف والے اگر ایک عام منشیات فروش کوبھی پکڑتے ہیں تواُسکی ویڈیو بناتے ہیں مگریہ کیسےہوسکتاہےکہ ایک ممبراسمبلی کوپکڑیں اوراُسکی ویڈیو نہ بنائیں؟مجھےگرفتارکرکےاُنہوں نےاپنی حراست میں رکھااورمجھ سے کوئی تفتیش نہیں کی گئی اوراگلےدن مجھےعدالت میں پیش کرکے15کلومنشیات اپنےگودام سےلاکردکھادی گئی۔اُنہوں نےکہاکہ میرے خلاف آزاداورشفاف ثبوت لانا حکومت کا کام ہےمیرا نہیں،اگرحکومت کہہ رہی ہےکہ گواہان ہیں تومجھےبتایاجائےکیاتنخواہ دارملازمین کےعلاوہ کوئی آزاد گواہ موجودہے؟یہ ہماراحق ہےکہ کیس سےمتعلق تفصیلات کی کاپی ہمیں فراہم کی جائے،حکومت صرف لوگوں کوگمراہ کررہی ہے،سب جانتےہیں کہ کسی بھی ملزم پرفردِجرم عائدکرنے سےپہلےسارےثبوت اورگواہوں کی تفصیلات دینا ہوں گی،مجھ پر بار ثبوت کی بات کرنا درست نہیں ہے ،یہ لوگ پورے 6 ماہ کی کوشش کرکےبھی میرے خلاف کوئی گواہ تیار نہیں کرسکے۔
انہوں نےکہاکہ میرے ساتھ ظلم ہوا اور ظلم کے خلاف آواز اُٹھانا مزاحمت کی سیاست نہیں ہوتی،میرے لیے انصاف کےحصول کے لیےپوری جماعت ساتھ کھڑی ہے،میرے کیس کے معاملہ میں آزاد انکوائری میراحق ہے،میں اس کےلیےکیوں آوازنہیں اُٹھاؤں گا؟میں اِس کےلیےہرفورم پرجاؤں گا ،کوئی مائی کا لال مجھے اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹا سکتا، پوری استقامت کےساتھ وفاداری نبھارہاہوں،مشکل وقت میں کمپرو مائز نہیں کیا تو اَب کیسے کرسکتا ہوں؟۔اُنہوں نے کہا کہ اگر کسی کیسز میں معاملات واضح نہ ہوں تو ایسے کیسز جوڈیشل انکوائری کے لیےبہت فٹ ہوتے ہیں،اسی طرح کے مضحکہ خیز کیسزچوہدی ظہور الٰہی کے خلاف بھینس چوری اور شیخ رشید پر کلاشنکوف کے تھے،جو انجام اُن سیاسی انتقام کےکیسز کا ہوا تھا وہی میرے کیس کاہوگا۔اُنہوں نےکہاکہ عدالتی فیصلوں پرحکومت کی تنقید سراسر توہین عدالت ہے،پہلے یہ لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں جب توہین عدالت ہوتی تومعافی مانگتے ہیں۔اُنہوں نےکہاکہ جج نےفیصلہ کی تفصیلات میں لکھاہےکہ اگر منشیات کیس میں موقع پربرآمدگی کی تفصیلات درج نہ کی جائیں توبہت سےکیسز میں سزائیں تک معطل کی گئیں ہیں،میری ضمانت کےکیس میں جج نےتقریباًساڑھےچار گھنٹے دونوں طرف دلائل سنے،اُنہوں نےاپنےفیصلہ میں کہاہےکہ اگرکیس مشکوک ہو تو اس کافائدہ ملزم کو جاتاہے اورضمانت نہیں روکی جاسکتی۔
راناثناء اللہ کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ دشمن جتنا گھٹیا ہوتا ہے اتنا ہی گھٹیا وار کرتا ہے،میرے خلاف مقدمہ سیاسی انتقام کی گھٹیا اور سفاکیت کی بدترین مثال ہے ،میرے شدید مخالف نے بھی اس کیس کی مذمت کی ہے، یہ انتہائی گھٹیا سیاسی انتقام تھا۔اُنہوں نے کہا کہ لاہور، فیصل آباد سمیت تمام بڑی بار ایسوسی ایشنز نے میرے حق میں قرارداد پیش کی ہیں اور میرے خلاف سیاسی انتقام کی مذمت کی ہے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میری میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے ساتھ ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے ،انہوں نے میری رہائی پر مجھے مبارکباد دی اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ بہت جلد مشکل وقت ختم ہو جائے گا۔