نئی دہلی(سچ نیوز) بھارت کی دو بہنیں 32سال قبل بچپن میں ہی ایک دوسری سے جدا ہو گئیں اور اب اتنے عرصے بعد ایسے طریقے سے اور ایسی جگہ ملیں کہ ان کی کہانی سن کر ہر آنکھ نم ہو جائے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق 1986ءمیں نیہا ہولمگرین نامی لڑکی کی عمر 14ماہ تھی جب اسے بھارتی شہر پونے کے ایک یتیم خانے سے سویڈن کے ایک میاں بیوی نے گود لے لیا اور اسے لے کر سویڈن چلے گئے۔ نیہا سویڈن میں ہی پلی بڑھی اور وہیں اس کی شادی بھی ہو گئی۔ چند ماہ قبل اس نے بچوں کو گود لیے جانے کے متعلق ایک کانفرنس میں شرکت کی جہاں سے اسے اپنے اصل والدین کے متعلق کوئی شدھ بدھ ملی اور اس نے ان کی تلاش شروع کر دی۔اس تلاش میں نیہا کے شوہر نے اس کی بہت مدد کی اور کئی سماجی کارکن خواتین کے ساتھ رابطے کیے جو پونے میں یتیم خانوں اور بچوں کو گود لیے جانے کے متعلق دہائیوں سے کام رہی تھیں۔ ان میں سے ایک کا نام پرنیما گوساوی تھا جو 1986ءمیں پونے کے اسی یتیم خانے کے ساتھ کام کر رہی تھی جہاں سے نیہا کو گود لیا گیا تھا۔ پرنیما نے یتیم خانے کا ریکارڈ کھنگالا تو پتا چلا کہ نیہا کے ساتھ اس کی ایک بہن بھی یتیم خانے لائی گئی تھی۔ اس پر نیہا کی بہن کی تلاش شروع کی گئی تو پتا چلا کہ وہ اب پونے کے ایک قحبہ خانے میں رہتی ہے اور جسم فروشی کا دھندہ کرتی ہے۔ نیہا کو جب اپنی بہن کے بارے میں پتا چلا تو وہ سویڈن سے بھارت چلی آئی اور قحبہ خانے جا کر اپنی بہن کو زندگی میں پہلی بار ملی۔ دونوں بہنیں تادیر گلے لگ کر روتی رہیں۔ ان کے خاندان میں سے صرف ان کی ماں کے بارے میں تاحال معلومات مل سکیں اور جو کچھ سال قبل انتقال کر چکی ہے۔ بہن سے ملنے کے بعد نیہا کا کہنا ہے کہ اب وہ باقی کی زندگی اپنی بہن کے ساتھ ہی جئے گی اور کبھی اس سے الگ نہیں ہو گی۔